اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
جائز کہتے ہیں ، ہاں ہم یہ جائز نہیں سمجھتے کہ عورتیں تیز آواز میں بولیں ، لوچ دار گفتگو کریں ، آواز میں شیرینی اور جاذبیت پیدا کریں ، جس سے مردوں کے دل ان کی طرف کھنچیں ، اور ان کے جنسی میلان میں تحریک پیدا ہو، اور یہی وجہ ہے کہ عورتوں کو اذان کی اجازت نہیں کہ عموماً اس میں خوش آوازی سے کام لیا جاتا ہے‘‘۔ (اسلام کا نظام عفت ۲۱۷، بحوالہ رد المحتار ۱؍۲۸۴) قرآن میں عورت کو زیوروں کی جھنکار مردوں کو سنانے سے منع کیا گیا ہے، باجماعت نماز میں عورت موجود ہو اور امام غلطی کرے تو مرد کی طرح اسے سبحان اللہ کہنے سے روکا گیا ہے؛ بلکہ اسے حکم ہے کہ وہ ہاتھ پر ہاتھ مارکر آواز پیدا کرے؛ تاکہ امام متنبہ ہوجائے۔ حج وعمرہ کے موقع پر بآواز بلند لبیک کہنے سے بھی فقہاء نے عورتوں کو روکا ہے۔ زبان کا فتنہ بہت ہمہ گیر ہے، اس میں لوچ دار گفتگو کے علاوہ عاشقانہ غزلیں ، عشق ومحبت کے افسانوں کا تذکرہ سب آتا ہے، پوشیدہ ازدواجی معاملات کادوسروں سے تذکرہ بھی اسی میں شامل ہے، اس سے بھی منع کیا گیا ہے۔شراب اور نشہ آور اشیاء کا رواج عام حرام کاری اور بے راہ روی کاایک مؤثر ذریعہ شراب نوشی اور نشہ آور چیزوں کے استعمال کا بڑھتا ہوا رجحان بھی ہے، شراب نوشی ایک متعدی جرم ہے، یہ دوسرے جرائم کا سبب بنتی ہے، اس کا سب سے پہلا اور بڑا اثر انسانی عقل پر ہوتا ہے، پھر انسان بے شمار گناہوں کا مرتکب ہونے لگتا ہے۔ قرآنِ کریم میں فرمایا گیا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَعَنِ الصَّلاَۃِ، فَہَلْ اَنْتُمْ مُنْتَہُوْنَ۔ (المائدۃ: ۵۱) ترجمہ: شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے، اور تمہیں خدا کی یاد اور نماز سے