اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
تمام برائیوں سے دامن کش ہوجاتا تھا، سیرت وتاریخ کی کتابیں ایسے نمونوں سے بھری پڑی ہیں ، نہ جانے کتنے ایسے افراد ہیں جو پور پور گناہوں میں ڈوبے ہوئے تھے، مگر جب ایمان ان کے دلوں میں راسخ ہوا تو ان کی دنیا ہی بدل گئی اور ان کی کایا بالکل پلٹ گئی۔اجتماعی کفالت اور مالی تعاون کا نظام بدکاری کے اڈوں اور اس لعنت میں مبتلا افراد کے سروے سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ بالعموم فقر وافلاس اور مالی تنگ دستی عورت کو زنا اور بیسوائی کا پیشہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہے، اسلام نے ایک طرف اس پیشہ پر قدغن لگائی ہے، اور اس ذلت آمیز کاروبار پر سخت روک لگائی ہے، اور اس آمدنی کو حرام، گناہ اور پلید قرار دیا ہے، اور دوسری طرف مالی مشکل کے حل کے لئے نادار رشتہ داروں کی مدد وتعاون، زکاۃ وصدقات کے انفرادی نظام کے علاوہ اسلامی حکومت کے ذمے ناداروں کی کفالت کا اجتماعی نظام مقرر کردیا ہے، اگر اس نظام پر صحیح معنوں میں عمل درآمد ہوجائے تو فقروناداری کی وہ مشکل ختم ہوسکتی ہے جو بالعموم زنا کے پیشے پر منتج ہوتی ہے، واقعہ یہ ہے کہ یہ نظام عصمتوں کے تحفظ کی انتہائی مؤثر تدبیر ہے۔نگاہوں کی حفاظت بدنگاہی زنا کی پہلی سیڑھی ہے، عفت وعصمت کی حفاظت کا پہلا قدم نگاہ کی حفاظت ہے، قرآن میں رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو حکم ہوا کہ مردوں اور عورتوں کو صریح طور پر نگاہ کی حفاظت کا تاکیدی حکم کریں ۔ امام ابن القیم نے لکھا ہے کہ: ’’اللہ نے اپنے نبی ا کو یہ حکم دیا کہ اہل ایمان کو نگاہیں نیچی رکھنے اور شرم گاہوں کی حفاظت کی تاکید کریں ، شرم گاہ کی حفاظت کے لئے نگاہ کی حفاظت بنیادی طور پر ضروری ہے؛ اس لئے پہلے نگاہ نیچی کرنے کی تلقین ہے، پھر شرم گاہ کی حفاظت کا حکم ہے، بدنگاہی سب سے پہلے ہوتی ہے جس کا نتیجہ دل کے شہوانی خیالات کے ابھار کی شکل میں نمایاں ہوتا ہے، پھر یہی خیالاتِ بد زنا کی سمت میں انسان کا قدم بڑھاتے ہیں ، بالآخر گناہ ہوہی جاتا ہے، اسی لئے