اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حالت میں اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔ (عافانا اللہ من سوء الخاتمۃ) یہ بدنصیبی برے ہم نشینوں کی صحبت کا نتیجہ تھی، اسی لئے کہا گیا ہے: اِذَا مَا صَحِبْتَ الْقَوْمَ فَاَصْحَبْ خِیَارَہُمْ وَلاَ تَصْحَبِ الأَرْدیٰ فَتَرْدیٰ مَعَ الرَّدِیِّ ترجمہ: اگر تمہیں کسی کی صحبت اختیار کرنی ہے تو اچھوں کی صحبت اختیار کرو، بروں کی ہم نشینی نہ اختیار کرو ورنہ تم بھی برے بن کر رہوگے۔ (لہیب الشہوات: محمد الہبدان ۲۳)بدکاری کے اخروی عذاب کا استحضار حرام شہوت رانی، زنا کاری اور بدکاری شریعت کی نگاہ میں بدترین جرم ہے اور قرآن وسنت کے نصوص میں اس کی بے انتہا شناعت وقباحت اور اس کے بدترین اخروی عذاب کا صریح الفاظ میں جابجا ذکر ملتا ہے، اگر انسان اس عذاب اور رسوائی کا تصور، احساس اور استحضار صدق دل سے کرلے تو یہی اس کو ان جرائم سے باز رکھنے اور اپنی عفت وعصمت کے تحفظ کی بے حد کارگر تدبیر بن سکتا ہے۔ قرآنِ کریم میں ’’عباد الرحمن (اللہ کے نیک بندوں ) کے اوصاف کے ذیل میں فرمایا گیا ہے: وَلاَ یَزْنُوْنَ، وَمَنْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَاماً، یُّضَاعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہٖ مُہَاناً۔ (الفرقان: ۶۸-۶۹) ترجمہ: اللہ کے نیک بندے بدکاری نہیں کرتے ہیں ، اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ اپنے گناہ کے انجام سے دوچار ہوگا، قیامت کے دن اس کے عذاب میں درجہ بدرجہ اضافہ کیا جائے گا اور اس میں خوار ہوکر وہ ہمیشہ رہے گا۔ واضح کردیا گیا ہے کہ بدکاری کی سزا میں محض عذاب پر اکتفا نہیں ہوگی؛ بلکہ عذاب