اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ہے اس کے آثار وعلامات دنیا ہی میں ان مجرمین اور گنہ گاروں پر کرب وتکلیف روحانی اور امراضِ جسمانی کی صورت میں ظاہر ہونے لگتے ہیں ‘‘۔ (روح کی بیماریاں ۲۶-۲۷) اسی لئے مولانا رومیؒ کا یہ شعر بالکل حق ہے ؎ عشق را با حی با قیوم دار عشق با مردہ نباشد پائدار ترجمہ: عشق تو اسی ذات سے کرنا ضروری ہے جو زندہ اور اس کائنات کی پالنہار ہے، مرنے والوں کے ساتھ عشق پائدار نہیں رہتا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ بدکار وزناکار انسان عشق مجازی کے روگ میں عام طور پر مبتلا ہوجاتا ہے، اور اس کے نتیجے میں اس کا دل تمام سنجیدہ کاموں سے بیزار ہوجاتا ہے، اور اس کی زندگی بے مصرف ہونے لگتی ہے۔زنا کے دینی ومذہبی نقصانات نور ایمان سے محرومی حضرت ابوہریرہ صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : لَا یَزْنِی الزَّانِیْ حِیْنَ یَزْنِیْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ۔ (بخاری: کتاب الحدود، باب الزنا وشرب الخمر) ترجمہ: زناکار زنا کے وقت مؤمن نہیں رہتا۔ امام بخاریؒ نے حضرت ابن عباس صسے اس کا یہ مطلب نقل فرمایا ہے: یُنْزَعُ مِنْہُ نُوْرُ الْاِیْمَانِ فِیْ الزِّنَا۔ (ایضاً) ترجمہ: زنا کی وجہ سے انسان کا نور ایمانی سلب کرلیا جاتا ہے۔ حضرت عثمان بن ابی صفیہؒ حضرت ابن عباس ص کا یہ قول نقل کرتے ہیں :