اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
عکاف! کیا تمہارے پاس بیوی ہے؟ جواب دیا: نہیں ! آپ نے پوچھا: باندی ہے؟ جواب دیا: نہیں ! پوچھا: جسمانی اعتبار سے تندرست ہو؟ جواب دیا: ہاں ! پوچھا: مالی وسعت ہے؟ جواب دیا: ہاں ! آپ نے فرمایا: فَاَنْتَ اِذاً مِنْ اِخْوَانِ الشَّیَاطِیْنِ، اِنْ کُنْتَ مِنْ رُہْبَانِ النَّصَاریٰ فَالْحَقْ بِہِمْ، وَاِنْ کُنْتَ مِنَّا فَاصْنَعْ کَمَا نَصْنَعُ، فَاِنَّ مِنْ سُنَّتِنَا النِّکَاحَ، شِرَارُکُمْ عُزَّابُکُمْ، وَاِنَّ اَرْذَلَ مَوْتَاکُمْ عُزَّا بُکُمْ۔ (الفقہ الاسلامی: زحیلی ۷؍۳۶ بحوالہ ہیثمی) ترجمہ: تب تو تم شیطان کے بھائی دوست ہو، اگر تم عیسائی راہبوں میں سے ہو تو انہیں سے جاملو، اور اگر ہم میں سے ہو تو ہمارے طریقے پر چلو، ہماری سنت نکاح ہے، تم میں بدترین وہ ہیں جو بے نکاح ہیں ، اور جو بے نکاح مرگئے وہ بدترین مردے ہیں ۔دنیا کی سب سے بہتر متاع اسلام نے نکاح کو دنیا کی سب سے بہتر متاع کے حصول کا ذریعہ قرار دے کر نکاح کی اہمیت کی طرف متوجہ کیا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی ہیں : اَلدُّنْیَا مَتَاعٌ، وَخَیْرُ مَتَاعِ الدُّنْیَا اَلْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ۔ (صحیح مسلم باب الوصیۃ بالنساء) ترجمہ: دنیا ایک متاع ہے، اور دنیا کی سب سے بہتر متاع ودولت نیک بیوی ہے۔ اسی مضمون کو دوسری حدیث میں یوں بیان کیا گیا ہے: اَرْبَعٌ مَنْ اُعْطِیَہُنَّ، فَقَدْ اُعْطِیَ خَیْرَ الدُّنْیَا وَالاٰخِرَۃِ، قَلْباً شَاکِراً، وَلِسَاناً ذَاکِراً، وَبَدَناً عَلیَ الْبَلاَئِ صَابِراً، وَزَوْجَۃً لاَ تَبْغِیْہِ خَوْناً فِیْ نَفْسِہَا وَمَالِہٖ۔ (الترغیب والترہیب للمنذری ۳؍۴۱)