اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حضرت عمران بن الحصین صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی ہیں : مَنِ انْقَطَعَ اِلیَ اللّٰہِ کَفَاہُ کُلَّ مَؤُنَۃٍ، وَرَزَقَہٗ مِنْ حَیْثُ لاَ یَحْتَسِبُ۔ (تفسیر ابن کثیر ۵؍۱۰۳) جو اللہ کے لئے یکسو ہوجائے اللہ اس کی ہر ضرورت کے لئے کافی ہوجاتا ہے، اور اس کو ایسے راستے سے رزق عطا کرتا ہے کہ اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا۔ علامہ عثمانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ’’اللہ کا ڈر دارین کے خزانوں کی کنجی اور تمام کامیابیوں کا ذریعہ ہے، اسی سے مشکلیں آسان ہوتی ہیں ، بے قیاس وگمان روزی ملتی ہے، گناہ معاف ہوتے ہیں ، جنت ہاتھ آتی ہے، اجر بڑھتا ہے، اور ایک عجیب قلبی سکون واطمینان نصیب ہوتا ہے۔ (تفسیر عثمانی ۲؍۶۹۹، سورۃ الطلاق) اس تفصیل سے یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ نیکی اور دین داری رزق کی فراخی کی ضامن ہے، جب کہ گناہ اور بدکاری کا نقصان یہ ہے کہ روزی تنگ کردی جاتی ہے اور رزق سے محرومی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔قحط اور خشک سالی بدکاری اور زنا کا ایک بدترین نقصان قحط اور خشک سالی کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے، بارش نہ ہونا، پانی کی نافراہمی، فصل کا نقصان، گرانی، پیداوار نہ ہونا یا بہت کم ہونا یہ سب اسی میں شامل ہے۔ ایک حدیث میں وارد ہوا ہے: مَا مِنْ قَوْمٍ یَظْہَرُ فِیْہِمْ الزِّنَا اِلَّا اُخِذُوْا بِالسَّنَۃِ۔ (مسند احمد) ترجمہ: جس قوم میں زنا پھیل جاتا ہے اسے قحط سالی میں مبتلا کردیا جاتا ہے۔ یہ زنا کی نحوست ہے کہ اس کا نقصان اجتماعی ہوتا ہے، چند بدکاروں کے برے