اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
شوہر سے کسی بات پر ناراض ہوتی ہے تو یہ کہہ اٹھتی ہے کہ میں نے تم سے کبھی کوئی خیر نہیں دیکھا۔ اسی مضمون کی ایک حدیث یہ بھی ہے کہ عید کے موقعے پر خطبے میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کو بطور خاص خطاب کرتے ہوئے ان کو صدقہ کی تاکید کی اور فرمایا کہ مجھے یہ دکھایا گیا ہے کہ عورتیں جہنم میں زیادہ ہیں ، اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ عورتیں لعن طعن بہت کرتی ہیں ، اور دوسری وجہ یہ ہے کہ شوہر کی ناشکری بہت کرتی ہیں ۔ (مشکاۃ المصابیح: کتاب الایمان) یہ عورتوں کی مخصوص فطری کمزوری ہے، اور بالعموم عورتیں اس پر قابو پانے کی کوشش نہیں کرتیں ، ذرا ذرا سی بات پر ناراضی کا طویل سلسلہ شروع کردیتی ہیں ، جس کی بنا پر بسا اوقات ازدواجی زندگی کی شیرینی اور مٹھاس، تلخی اور کڑواہٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔ ایک حدیث میں صراحت کے ساتھ ارشاد ہے: لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ اِلیٰ اِمْرَأَۃٍ لَا تَشْکُرُ لِزَوْجِہَا، وَہِیَ لَا تَسْتَغْنِیْ عَنْہُ۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۵۸) ترجمہ: اللہ ایسی عورت کی طرف نگاہِ رحمت نہیں فرماتا جو شوہر کی شکر گذار نہ ہو، جب کہ وہ کسی وقت بھی شوہر سے بے نیاز نہیں ہوسکتی۔ حضرت حصین بن محصن صکا بیان ہے کہ ان کی پھوپھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں آئیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے دریافت کیا کہ کیا تم شادی شدہ ہو؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ شوہر کے ساتھ تمہارا سلوک کیسا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس کی پرواہ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یہ کیا بات ہوئی؟ یاد رکھو کہ شوہر تمہارے لئے جنت ہے یا جہنم ہے، یعنی اس کو راضی رکھوگی تو جنت ملے گی، ورنہ جہنم کی مستحق ہوگی۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۵۲)خدمت شوہر کے احسانات کا تقاضا یہ ہے کہ عورت شوہر کی خدمت خوش دلی سے کرے،