اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کو مستلزم ہے، یہ باتیں حق تعالیٰ کی مشیت پر ہیں ، جیساکہ دوسری جگہ فرمایا: {وان خفتم عیلۃ فسوف یغنیکم اللّٰہ من فضلہ ان شاء} (اگر تم کو محتاجی کا اندیشہ ہے تو عنقریب اللہ اگر چاہے گا تو اپنے فضل سے تم کو غنی کردے گا) اور ظاہری اسباب کے اعتبار سے بھی یہ چیز معقول ہے کہ نکاح کرلینے یا ایسا ارادہ کرنے سے آدمی پہلے سے بڑھ کر کمائی کے لئے جدوجہد کرتا ہے‘‘۔ (تفسیر عثمانی ۲؍۱۸۵) امام بخاری نے صحیح البخاری کتاب النکاح میں ’’باب تزویج المعسر‘‘ (تنگ دست کی شادی کرانے کا بیان) کے عنوان سے ایک باب ذکر کیا ہے، اور اس میں اِسی آیت کریمہ سے استدلال کیا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتی ہیں : تَزَّوَجُوْا النِّسَائَ، یَأْتِیَنَّکُمْ بِالْاَمْوَالِ۔ (مجمع الزوائد ۴؍۲۵۵) ترجمہ: عورتوں سے نکاح کرو، وہ تمہارے پاس مال لائیں گی۔ (اس کا مطلب جہیز نہیں ہے؛ بلکہ مطلب یہ ہے کہ ان کی برکت سے اللہ تمہارا رزق فراخ فرمادے گا) اسی طرح احادیث میں عفت وپاکیزگی کے ارادے سے نکاح کرنے والے کے لئے اللہ کی طرف سے لازمی مدد آنے کا ذکر آیا ہے، اور یہ مدد عام ہے جو مادّی اور معنوی، مالی وغیر مالی تمام صورتوں کو حاوی ہے۔ (ملاحظہ ہو: ترمذی کتاب النکاح)فقر وافلاس قابل عیب وصف نہیں دوسری طرف اسلام یہ تلقین بھی کرتا ہے کہ کسی انسان کی تحقیر اس کے فقر اور مالی بدحالی کے پیش نظر کسی بھی طرح جائز نہیں ہے، عزت وذلت خدا کے ہاتھ میں ہے، بہت سے نادار اللہ کی بارگاہ میں دولت مندوں سے کہیں زیادہ برتر وافضل ہوتے ہیں ۔ حضرت سہل صکی روایت ہے: