اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ایک عرصے تک جنت کی نعمتوں سے محرومی نصوص سے ثابت ہے کہ گنہ گار افراد اپنے گناہوں کی سزا پانے کے لئے اور گناہوں کی آلائش سے پاکی حاصل کرنے کے لئے جہنم میں ڈالے جائیں گے، ایک مدت تک سزا پانے کے بعد پھر انہیں نکالا جائے گا۔ حدیث میں ہے: فَیُخْرَجُوْنَ مِنَ النَّارِ قَدْ امْتُحِشُوْا، فَیُصَبُّ عَلَیْہِمْ مَائُ الْحَیَاۃِ۔ (بخاری: کتاب الرقاق، باب حجبت النار بالشہوات) ترجمہ: پھر انہیں جہنم سے اس حال میں نکالا جائے گا کہ وہ جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے، پھر ان پر آبِ حیات انڈیلا جائے گا۔ ایک عرصے تک جنت کی نعمتوں سے محرومی کی سزا ہر زناکار وبدکار کو بھگتنی پڑے گی۔ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کے بقول: ’’اللہ جل شانہ کا فیصلہ ہے کہ دنیا میں ریشمی لباس پہننے والا روز قیامت ریشمی لباس سے محروم رہے گا، دنیا میں شراب پینے والا آخرت کی شرابِ طہور سے محروم رہے گا، اسی طرح یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ دنیا میں حرام طریقے سے شہوت رانی کرنے والا آخرت میں (ایک عرصہ تک کے لئے ہی سہی) حوروں کی نعمت سے محروم رہے گا‘‘۔ (روضۃ المحبین ۳۶۲) زنا کی انہیں مضرتوں کے پیش نظر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے: مَا مِنْ ذَنْبٍ بَعْدَ الشِّرْکِ اَعْظَمُ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ نُطْفَۃٍ وَضَعَہَا رَجُلٌ فِیْ رَحِمٍ لَا یَحِلُّ لَہٗ۔ (ابن کثیر ۲؍۳۸) ترجمہ: اللہ کے نزدیک شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے نطفہ کو ایسی شرم گاہ میں رکھے جو اس کے لئے حلال نہیں ہے، یعنی زنا کرے۔