اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
رہتا ہے، موت کے وقت بھی انہیں چیزوں کی یاد اور فکر انسان پر مسلط ہوتی ہے، اگر گناہوں کی طرف طبیعت مائل اور عادی رہتی ہے تو مرتے وقت بھی گناہوں کی فکر رہتی ہے، اور اسی حال پر انسان مرجاتا ہے، جس پر گناہوں کا غلبہ ہو اور جس کی برائیاں نیکیوں سے زیادہ ہوں ، تو ایسے لوگوں کے لئے سوء خاتمہ کا خطرہ بہت زیادہ رہتا ہے‘‘۔ (احیاء علوم الدین ۴؍۲۷۳)معاصی کی کثرت اور طاعات سے محرومی بدکاری کے نقصانات میں سے یہ بھی ہے کہ پھر انسان گناہوں کا عادی ہوجاتا ہے اور ایک گناہ دوسرے گناہ پر مجبور کردیتا ہے، زنا کے ساتھ بالعموم بے حیائی، بے غیرتی، بے پردگی، عریانیت، کذب وخیانت، شراب وکباب، ناپاکی کی عادت اور دیگر گناہ جمع ہوجاتے ہیں ، زنا بجائے خود مجموعۂ فواحش ہے؛ اسی لئے قرآن میں اس کو ’’فواحش‘‘ (جمع کے ساتھ) فرمایا گیا ہے۔ (الانعام ۱۵۱) گناہوں کی کثرت اور زنا کی نحوست انسان کو اعمالِ صالحہ سے محروم کردیتی ہے، اور اسے نیکی سے اور اللہ کی کتاب سے وحشت ہونے لگتی ہے۔ غالب نے کہا ہے ؎ جانتا ہوں ثوابِ طاعت وزہد پَر طبیعت اِدھر نہیں آتی اس پر حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاپ گڈھیؒ کی تضمین ہے: جانتے گر ثوابِ طاعت وزہد پھر طبیعت اِدھر نہ کیوں آتی (عرفانِ محبت)احساسِ گناہ کا خاتمہ زنا اور بدکاری کا ایک بدترین نقصان یہ ہے کہ جو آدمی اس کا عادی ہوجاتا ہے اس کے اندر سے گناہ کے گناہ ہونے کا احساس اور شعور ختم ہوجاتا ہے، پھر وہ شہوت اور بے حیائی