اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
سے زیادہ غیرت مند ہوں ، اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ باغیرت ہے۔ حضرت ابوہریرہ صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی ہیں : اِنَّ اللّٰہَ یَغَارُ، وَغَیْرَۃُ اللّٰہِ اَنْ یَأْتِیَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ۔ (بخاری: کتاب النکاح: باب الغیرۃ) ترجمہ: بلاشبہ اللہ کو غیرت آتی ہے، اور اللہ کو سب سے زیادہ غیرت اس سے آتی ہے کہ مسلمان اللہ کی حرام کردہ چیز کا ارتکاب کرے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نقل کرتی ہیں : مَا اَحَدٌ أَغْیَرَ مِنَ اللّٰہِ أَنْ یَریٰ عَبْدَہٗ أَوْ أَمَتَہٗ یَزْنِیْ۔ (ایضاً) ترجمہ: کوئی بھی اللہ سے زیادہ باغیرت نہیں ہے، اس سے کہ اللہ اپنے کسی بندے یا بندی کو زنا کرتے ہوئے دیکھے۔ بدکاری اور بے غیرتی میں تلازم ہے، اور بے غیرتی کا لازمی نتیجہ دیوثی ہے، امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : لَا خَیْرَ فِیْ مَنْ لَا غَیْرَۃَ لَہٗ، فَمَنْ کَانَ ہٰکَذَا فَہُوَ الدَّیُّوْثُ۔ (نضرۃ النعیم ۱۰؍۴۵۰۰) ترجمہ: بے غیرت آدمی ہر خیر سے خالی اور دیوث ہوتا ہے۔ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ’’انسان جب گناہ اور بدکاری کا عادی ہوجاتا ہے تو اس کے اندر سے غیرت ختم ہوجاتی ہے، اور بسا اوقات انسان گناہ کو گناہ بھی نہیں سمجھتا، اور یہیں سے اس کی بربادی شروع ہوجاتی ہے‘‘۔ (الداء والدواء ۱۰۹)حیا کا خاتمہ زناکاری اور بدکاری کی راہ میں حیا سب سے بڑا حائل ہے، جو بندہ زناکاری کی راہ