اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حضرت مرثد ص کی بے نظیر عفت مآبی مرثد بن ابی مرثد ص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ایک صحابی تھے، نہایت نیکوکار اور پاکیزہ صفت، نبی اکرم انے انہیں اس کام پر مامور فرمایا تھا کہ مکہ مکرمہ میں جو بعض مسلمان کفار کے پنجۂ ظلم وستم میں گرفتار ہیں ، ان کو کسی طریقہ سے مدینۃ الرسول میں لایا جائے، اس فرض کی بجاآوری کے لئے مرثد رات کے اندھیرے میں چھپ کر مکہ میں داخل ہوئے، اس زمانہ میں مکہ آج کی طرح کا مکہ نہیں تھا؛ بلکہ بہت چھوٹا سا شہر تھا، مکان اور گلیاں کچی تھیں ۔ مرثد جونہی مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، شب دیجور سایہ فگن تھی، گلیاں سنسان، ہر طرف سناٹا اور ایک ہوکا عالم طاری تھا، اِکا دُکا مکانات سے روشنی کی مدہم سی لَو اٹھ رہی تھی، اکثر گھروں میں تاریکی سایہ فگن تھی، یہ سمٹتے گئے، سایہ قریب سے قریب تر آتا گیا، اور پھر ایک نسوانی آواز آئی: ’’مرثد تم ہو؟ میں نے تمہیں پہچان لیا، کہو کیسے آنا ہوا‘‘؟ ’’عناق‘‘؟ مرثد نے سوالیہ لہجے میں کہا۔ ’’ہاں ‘‘ عناق نے فی الفور جواب دیا۔ عناق کبھی مرثد صکی نشاط روح تھی، کبھی دونوں ایک دوسرے کو اتنا چاہتے تھے کہ کسی کا بھی پل بھرکے لئے دوسرے کے بغیر گزارہ نہیں ہوتا تھا۔ عناق کے دل ودماغ پر ان سہانے دنوں اور نشاط انگیز راتوں کی یادوں کی فلم چلنے لگی، مرثد صاسلام کی قیمتی دولت سے بہرہ ور ہوکر مدینہ طیبہ چلے گئے تھے اور عناق اسی کفر کی حالت میں غلطاں وپیچاں مکہ میں زندگی کے دن گذار رہی تھی؛ لیکن مرثد صکی یاد اس کے قلب کی اتھاہ گہرائیوں میں اب بھی اسی طرح انگڑائیاں لے رہی تھی، وہ اسی انتظار میں تھی کہ ایک روز مرثد ص کو اس کی یاد ضرور واپس لائے گی، اور آج وہ مرثد ص کو اپنے سامنے دیکھ رہی تھی۔ ’’مرثد! آج تم میرے ہاں شب باشی کروگے ناں ‘‘؟