اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ہٰذِہِ الْاَبْوَابِ الْاَرْبَعَۃِ، وَیُلاَزِمَ الرِّبَاطَ عَلیٰ ثُغُوْرِہَا، فَمِنْہَا یَدْخُلُ عَلَیْہِ الْعَدُوُّ۔ (الجواب الکافی ۲۲۵) ترجمہ: جو شخص اپنی نگاہ، خیالات، الفاظ اور قدم چاروں کی حفاظت کرلے، وہ اپنے دین کی حفاظت کرلیتا ہے، اس لئے انسان کو چاہئے کہ ان چاروں دروازوں کی نگہبانی کرے، ان سرحدوں کی لازمی حفاظت کرے، دشمن انہیں راستوں سے آتا ہے، اور مبتلائے گناہ کرتا ہے؛ اس لئے بے حد توجہ کی ضرورت ہے۔ اسرار شریعت کے ممتاز عالم امام ابن القیمؒ نے مذکورہ ارشاد کی روشنی میں (۱) نگاہ کا زنا (۲) فکر وخیال کا زنا (۳) زبان کا زنا (۴) قدم کا زنا (اصل زنا) کی تقسیم فرمائی ہے، اور تفصیل سے تحریر کیا ہے، ذیل میں اس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے:نگاہ کا زنا نگاہ شہوت کی قاصد اور پیغام بر ہوتی ہے، نگاہ کی حفاظت ہی شرم گاہ کی حفاظت کی ضامن ہے، نگاہ کی آزادی بالآخر ہلاکتوں اور معصیتوں میں مبتلا کرکے رکھتی ہے، احادیث میں بدنگاہی سے اجتناب اور نگاہ کی حفاظت کی جابجا صراحت اسی لئے آئی ہے، واقعہ یہ ہے کہ بدنگاہی دل میں برے خیالات پیدا کرتی ہے، برا خیال شہوانیت کے جذبات برانگیختہ کرتا ہے، جس کے نتیجے میں گناہ کا عزم راسخ پیدا ہوتا ہے، پھر اگر فضل الٰہی سے کوئی مضبوط مانع نہ ہو تو ارتکاب گناہ میں کوئی کسر باقی نہیں رہ جاتی۔ موجودہ معاشرے میں نگاہ کے زنا کے اسباب ومحرکات اس قدر عام ہوگئے ہیں کہ ضروریات زندگی تک محفوظ نہیں ہیں ، نگاہ کی حفاظت کے ساتھ راستہ چلنا، بازار سے گذرنا، ضروری استعمال کی اشیاء خریدنا اور استعمال کرنا، ذرائع ابلاغ بالخصوص اخبارات کا مطالعہ کرنا بھی انتہائی دشوار ہوتا جارہا ہے، ایسے عالم میں کس قدر احتیاط اور ہوش مندی درکار ہے، محتاج