اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
پاکیزہ زندگی کے لئے رشتہ میں دین داری کو معیار انتخاب بنائیے! عموماً اخبارات میں شائع ہونے والے شادی کے اشتہارات اور تلاش رشتہ کے عنوانات میں لڑکی اور لڑکے دونوں کے سرپرستوں کی طرف سے حسن صورت، درازئ قد وقامت، مضبوط معاشی استحکام، مالی فراوانی اور جسمانی صحت وغیرہ کے تعلق سے مختلف شرطیں اور باتیں دیکھنے میں آتی ہیں ، اصل مطلوب چیز دین داری اور خدا ترسی کا ذکر خال خال ہی نظر آتا ہے، مسلم سماج کے لئے یہ صورتِ حال بے حد افسوس ناک ہے، شریک زندگی کے انتخاب میں مال داری، خوب صورتی اور جمال ظاہر کو ہی مطمح نظر اور معیار ترجیح قرار دینے، اور دین وتقویٰ کی صفاتِ عالیہ کو نظر انداز کرنے کا خطرناک نتیجہ ازدواجی زندگی کی ناکامی، مرد وزن کی بے راہ روی اور بسا اوقات عفت وعصمت کے اخلاقی اقدار کا سودا کرنے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ شریعت اسلام نے اپنے متبعین کو تلقین فرمائی ہے کہ مال داری اور غربت یا حسن صورت اور بد صورتی کو کسی رشتے کے قبول کرنے یا رد کرنے کا کبھی معیار نہ بنایا جائے، لڑکی کے سرپرستوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا جارہا ہے: اِذَا خَطَبَ اِلَیْکُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِیْنَہٗ وَخُلُقَہٗ فَزَوِّجُوْہُ، اِلاََّ تَفْعَلُوْہُ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِیْ الأَرْضِ وَفَسَادٌ کَبِیْرٌ۔ (ترمذی: کتاب النکاح: باب ما جاء فی من ترضون دینہ فزوجوہ)