اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ہی پر روک دیا جائے، وہ صرف محتسب ہی نہیں ہے؛ بلکہ ہم درد، مصلح اور مددگار بھی ہے، اس لئے وہ تمام تعلیمی، اخلاقی اور معاشرتی تدابیر اس غرض کے لئے استعمال کرتی ہے کہ لوگوں کو برائیوں سے بچنے میں مدد دی جائے‘‘۔ (تفہیم ۳؍۳۷۶) ذیل میں ان ذرائع واسباب کا جائزہ لیا جائے گا جو زنا کی تحریک کرتے ہیں اور جن پر شریعت نے روک لگائی ہے:بدنگاہی بدنگاہی زنا کا اولین اور بھرپور داعی ومحرک گناہ ہے، قرآن وحدیث میں اس کی مذمت ومضرت کا خوب بیان آیا ہے، نکاح کا حکم دیا گیا ہے اور اس کے مقاصد وفوائد میں غضِ بصر (نگاہ کی حفاظت ) کو نمایاں مقام دیا گیا ہے، روایات میں آتا ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے نوجوان عم زاد حضرت فضل بن عباس ص کے ہمراہ اونٹ پر سوار تھے، ایک نوجوان عورت نے اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے کوئی مسئلہ پوچھا، حضرت فضل صکی نگاہ اس عورت پر پڑگئی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت فضل ص کی گردن موڑدی، پھر اس کی وجہ بتائی: رَأَیْتُ شَاباًّ وَشَابَّۃً فَلَمْ اٰمَنِ الشَّیْطَانَ عَلَیْہِمَا۔ (ترمذی شریف کتاب الحج باب ما جاء فی الوقوف بعرفات) ترجمہ: میں نے نوجوان مرد وعورت کو دیکھا تو میں نے ان پر شیطان سے امن نہ پایا۔ یعنی خطرہ تھا کہ شیطان بدنگاہی پھر بدکاری میں مبتلا نہ کرادے، اس لئے میں نے فضل کا رخ موڑدیا؛ تاکہ بدنظری نہ ہو۔ کسی عالم حکیم کا مشہور قول ہے: مَنْ اَرْسَلَ طَرْفَہٗ اسْتَدْعیٰ حَتْفَہٗ۔