اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
سے غارت ہوتا ہے، ورع وتقویٰ کا خون اسی سے ہوتا ہے، مروت وشرافت کا خاتمہ اسی سے ہوتا ہے، غیرت وحمیت کا فقدان اسی کی دین ہے، زنا کا عادی شخص کبھی بھی پرہیزگار، وفادار، راست باز، دیانت دار اور باحمیت نہیں ہوسکتا، بدعہدی، بدکرداری، دروغ گوئی، خیانت، بے غیرتی زنا کے لوازم اور نتائج میں سے ہے‘‘۔ (غذاء الالباب للسفارینی ۲؍۳۴۵ بحوالہ روضۃ المحبین) اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کا جو بندہ عفیف وپاک باز اور اپنی شرم گاہ کا محافظ ہوتا ہے وہ مذکورہ مصائب ونقائص سے بھی پاک اور محفوظ رہتا ہے اور اس کا دامن تدین، تقویٰ، مروت، شرافت، غیرت وحمیت، وفاوراستی اور امانت ودیانت کے زریں جواہر سے مالامال رہتا ہے جو اس کی سعادت دارین کا ضامن ہے۔عفت کی حقیقت اسلامی اصطلاح میں عفت دراصل تمام ناجائز اور نامناسب امور سے اجتناب کا نام ہے۔ (لسان العراب ۴؍۳۰۱۵) امام راغب کے بقول: ’’عفت در اصل اس حالت کا نام ہے جو انسان کو غلبۂ شہوت سے بے لگام نہ ہونے دے، نفس کو حیوانی سرکش شہوتوں سے روکنا ہی عفت ہے‘‘۔ (المفردات:۳۳۹) مشہور عالم عربیت ’’الجاحظ‘‘ نے لکھا ہے: ’’عفت نام ہے نفس کو سرکش شہوتوں سے روکنے کا، شہوت کو لگام دینا اور شہوت کے تقاضوں پر مباح حدود میں صحت کی رعایت کے ساتھ عمل کرنا، اسراف وافراط سے بچ کر حد اعتدال میں رہنا، وقت ضرورت پر مقدار ضرورت میں مشروع طریقے کے مطابق شہوت کی تکمیل سب عفت میں داخل ہے‘‘۔ (موسوعۃ نضرۃ النعیم ۷؍۲۸۷۳)نکاح ضامن عفت اسلام نے ہر مسلمان مرد وعورت پر عفت وعصمت کی حفاظت اور شرم گاہوں کی حفاظت کو فرض عین قرار دیا ہے، اور حرام شہوت رانی کی تمام صورتوں ، زنا، بدکاری، عورت کی عورت کے