اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ہے، ان میں زنا نہ کرنے کا بھی بیان ہے، اور یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ جو گناہ کرے گا وہ سزا پاکر رہے گا، پھر یہ بھی ارشاد ہے کہ جو گنہ گار بندے سچی توبہ کرلیں تو اللہ ان کے گناہوں کو اچھائیوں سے تبدیل کردے گا اور معاف کردے گا، یہ سن کر میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مجلس سے باہر آیا، میں حیران وپریشان مدینہ کی گلیوں میں اس عورت کو تلاش کرتا پھرا، ہر ملنے والے سے پوچھتا رہا، میری کیفیت دیکھ کر بچے مجھے دیوانہ کہتے رہے۔ آخرکار رات ہونے پر وہ عورت مجھے اسی جگہ ملی، میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بات بتائی، اور یہ بتایا کہ اس کی توبہ قابل قبول ہے۔ یہ سن کر وہ عورت فرطِ مسرت سے رونے لگی، اور اپنا باغ محتاجوں کے لئے صدقہ کردیا‘‘۔ (کتاب التوابین: ابن قدامہ مقدسی ۹۲-۹۳، بحوالہ تنبیہ الغافلین)سچی توبہ کی ایک مثال امام زہریؒ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر ص روتے ہوئے نبی اکی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے وجہ پوچھی تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ! دروازے پر ایک نوجوان رو رہا ہے، جس نے میرے دل کو ہلادیا ہے، فرمایا: عمر اسے اندر لے آؤ، وہ نوجوان حاضر خدمت ہوا تو زار وقطار رو رہا تھا، نبی ں نے پوچھا تمہارے رونے کی کیا وجہ ہے؟ نوجوان نے کہا کہ میرے گناہوں کا بوجھ مجھے رلارہا ہے، مجھے ڈر ہے کہ رب جبار مجھ پر بہت غضب ناک ہوگا۔ نبی ں نے فرمایا: اے نوجوان! کیا تونے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا ہے، عرض کیا نہیں ، پوچھا: کیا تونے کسی جان کو ناحق قتل کیا ہے، عرض کیا نہیں ، نبی ں نے فرمایا کہ پھر اللہ تعالیٰ تیرے گناہوں کو معاف فرمادیں گے، اگرچہ وہ ساتوں آسمانوں ، زمینوں اور پہاڑوں سے بڑھے ہوئے کیوں نہ ہوں ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا کہ کیا تیرا گناہ بڑا ہے یا کرسی؟ اس نے کہا: میرا گناہ بڑا ہے، فرمایا تیرا گناہ بڑا ہے یا عرش بڑا ہے؟ اس نے کہا کہ میرا گناہ بڑا ہے، فرمایا کہ: گناہ عظیم کو رب عظیم ہی معاف فرمائے گا، اچھا بتاؤ تمہارا گناہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ! مجھے آپ سے حیا آتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: بتاؤ؟