اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ارتکاب کیا تھا، اس نے احمد یتیم سے وہ برتن لے لیا کہ یہ کام میں کردیتا ہوں ، چناں چہ جب وہ آدمی اس خاص بندے کے پاس گیا تو اس نے اسے فوراً قتل کروادیا اور اس کا سر برتن میں ڈال کر ابوالجیش کے پاس بھجوادیا۔ جب ابوالجیش کے سامنے احمد یتیم کے بجائے دوسرے آدمی کا سر لایا گیا تو وہ بڑا حیران ہوا، ابوالجیش نے احمد یتیم کو زندہ حالت میں دیکھا تو بڑا حیران ہوا کہ میں نے تو کچھ اور پلاننگ کی تھی، یہ کیا ہوا؟ احمد یتیم بھی بڑے حیران تھے کہ اس میں کستوری کے بجائے اسی خادم کا سر تھا۔ اس وقت ابوالجیش نے کہا کہ میں نے تو تمہیں مروانے کے لئے یہ کام کیا تھا۔ اب احمد یتیم کو واضح ہوا کہ اس باندی کے کہنے پر ابوالجیش نے میرے خلاف یہ سب کچھ کیا ہے، چناں چہ اب احمد یتیم نے اس کو پوری کہانی سنائی کہ جناب! میں نے آپ کی بیوی کی پردہ پوشی کی تھی، مگر اس بدکار عورت نے مجھے راستے سے ہٹانے کے لئے آپ کو میرے خلاف کردیا اور قدرۃً وہی بندہ مرا جو اس کا زیادہ چاہنے والا تھا۔ جب ابوالجیش کو پتہ چلا تو اس نے باندی کو گرفتار کروالیا، جب اس نے پوچھا تو اس نے اپنے گناہ کا اقرار کرلیا۔ ابوالجیش نے اس باندی کو بھی قتل کروادیا، اب ابوالجیش کی نظر میں احمد یتیم کی قدر ومنزلت اور بڑھ گئی اور اس نے وصیت کی کہ میرے بعد ان کو بادشاہ بنادیا جائے۔ (ملاحظہ ہو: خطباتِ فقیر ۱۲؍۹۶-تا-۹۹)حضرت قطب الدین بختیار کاکیؒ کی نمازِجنازہ پڑھانے کا واقعہ جب حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات ہوئی تو کہرام مچ گیا، جنازہ تیار ہوا، ایک بڑے میدان میں جنازہ پڑھنے کے لئے لایا گیا، مخلوق مور وملخ کی طرح جنازہ پڑھنے کے لئے نکل پڑی تھی، انسانوں کا ایک سمندر تھا جو حد نگاہ تک نظر آتا تھا، یوں معلوم ہوتا تھا کہ ایک بپھرے ہوئے دریا کی مانند یہ مجمع ہے، جب جنازہ پڑھنے کا وقت آیا، ایک آدمی بڑھا۔ کہتا ہے کہ میں وصی ہوں مجھے حضرتؒ نے وصیت کی تھی، میں اس مجمع تک وہ