اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ایک حدیث میں ہے: مَنْ زَنیٰ وَشَرِبَ الْخَمْرَ نَزَعَ اللّٰہُ مِنْہُ الْاِیْمَانَ کَمَا یَخْلَعُ الْاِنْسَانُ الْقَمِیْصَ مِنْ رَأْسِہٖ۔ (مستدرک الحاکم ۱؍۲۲) ترجمہ: جو زنا اور شراب نوشی کرتا ہے اللہ اس کا ایمان نکال لیتا ہے، جیسے کہ انسان اپنے سر سے قمیص اتارتا ہے۔ غور کرنے کا مقام ہے کہ ایمان سے محرومی خواہ وہ چند لمحوں کے لئے ہی کیوں نہ ہو؛ کتنی خطرناک بات ہے؟ اگر آدمی یہ تصور کرلے کہ کیا پتہ انہیں محرومی کے لمحات میں اللہ کا بلاوا آجائے تو ایمان کے بغیر موت ہوگی اور اس کے بے حد ہول ناک نتائج ہوں گے، تو یہ تصور زنجیرِ پا بن کر گناہوں اور فواحش کی سمت چلنے سے اسے روک دے گا۔غیرت وحمیت کا فقدان بدکاری اور زنا کے مضرات میں یہ چیز بہت نمایاں ہے کہ انسان کی غیرت وحمیت کم ہوتے ہوتے بالآخر ختم ہوجاتی ہے، اور بسا اوقات انسان دیوث بن جاتا ہے، وہ اپنے اہل خانہ کو زنا اور گناہ کی راہ پر چلنے سے روکنے کی ہمت نہیں پاتا؛ اس لئے کہ اس کا دامن خود اسی غلاظت میں لتھڑا رہتا ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ ص فرماتے ہیں : ایک بار حضرت سعد بن عبادہ صنے فرمایا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھ لوں تو فوراً اس کی گردن اڑادوں گا، جب یہ بات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اَتَعْجَبُوْنَ مِنْ غَیْرَۃِ سَعْدٍ؟ لَاَنَا اَغْیَرُ مِنْہُ وَاللّٰہُ أَغْیَرُ مِنِّیْ۔ (بخاری: کتاب الحدود: باب من رأی مع امرأتہ رجلاً فقتلہ) ترجمہ: یہ سعد کی غیرت ہے،کیا تمہیں اس پر تعجب ہے، یقینا میں اس