اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ہوں ، ورنہ خدائی عذاب ان کو ہلاک وبرباد کرڈالے گا۔ یہودیت میں زنا کی سخت سزائیں مقرر کی گئی تھیں ، تورات کے الفاظ میں زنا پر قتل، سنگ ساری اور جلائے جانے کی سخت سزاؤں کا تذکرہ موجود ہے، زنا کی شناعت کے پیش نظر یہودی شریعت میں صرف زنا ہی کو حرام نہیں بتایا گیا ہے؛ بلکہ زنا کے ذرائع اور وسائل پر بھی پابندی لگادی گئی ہے، بدنگاہی، اجنبی عورتوں کی ہم نشینی وغیرہ سے روک دیا گیا ہے۔ موجودہ دور کے یہودی اسلام کی شرعی حدود اور سزاؤں پر اعتراضات کرتے ہیں اور اپنے مذہب میں مختلف جرائم پر موجود سخت ترین سزاؤں کو فراموش کردیتے ہیں ، ان کا یہ تضاد انتہائی عجیب وغریب ہے۔شریعت انجیل اور زنا مسیحی مذہب میں زنا کبیرہ گناہ ہے، انجیل میں جابجا اس جرم سے روکا گیا ہے، انسانوں کے نام دس اہم وصیتوں میں ایک وصیت ’’زنا نہ کرنے‘‘ کی بھی مذکور ہے، زنا کو اللہ کے غضب کا سبب بتایا گیا ہے، زنا کے دواعی اور مقدمات تک سے باز رہنے کی تاکید کی گئی ہے، بدکاروں سے میل جول رکھنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ عیسائی مذہب کے مآخذ میں اس موضوع کی تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں ؛ لیکن طرفہ تماشا یہ ہے کہ اپنے مذہب کی واضح تعلیمات کے باوجود عیسائی آج اسلام کی ضامنِ عفت تعلیمات اور حدود شرعیہ پر طنز وملامت کے تیر برسانے میں کوئی کسر نہیں اٹھارکھتے۔شریعتِ اسلام اور زنا اسلام میں زنا کو قطعی حرام بتایا گیا ہے، نصوصِ قرآن وحدیث میں زنا کی شرعی اور عقلی قباحتوں کو آشکارا فرمایا گیا ہے، شراب وغیرہ کے منکرات کی حرمت متعدد مصالح کی وجہ سے بتدریج مختلف مرحلوں میں آئی ہے؛ لیکن زنا کو ابتداء ہی سے بے لاگ اور قطعی صریح اسلوب