اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
فرمائیے، اس دعا کے نتیجہ میں بادشاہ کا سانس پھول گیا اور وہ زمین پر پاؤں پٹخنے لگا۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر حضرت سارہ گھبراگئیں اور دعا کرنے لگیں کہ خدایا! اسے موت نہ دیجئے، اگر یہ مرگیا تو مجھ ہی پر قتل کا الزام آئے گا، چناں چہ بادشاہ ٹھیک ہوگیا پھر برے ارادے سے حضرت سارہؓ کی طرف لپکا، پھر انہوں نے دعا کی کہ خدایا! اسے مجھ پر مسلط نہ کیجئے، چناں چہ پھر اس بادشاہ کا سانس پھول گیا اور پاؤں پٹخنے لگا۔ بالآخر جب وہ ٹھیک ہوا تو اس نے حضرت سارہؓ کو حضرت ابراہیم ں کے پاس واپس بھیج دیا اور ہاجرہ نامی باندی تحفے میں دی اور اپنے خادموں سے کہا کہ یہ عورت شیطان معلوم ہوتی ہے، حضرت سارہؓ نے حضرت ابراہیم ں سے کہا کہ اللہ نے اس کافر کو ذلیل ونامراد کردیا۔ (صحیح بخاری: کتاب البیوع: باب شری المملوک من الحربی وہبتہ وعتقہ)مشہور عابد جُریج کا واقعہ حضور اکرم انے بیان فرمایا: ’’بنی اسرائیل میں ایک عبادت گذار شخص جریج نامی تھا، وہ مسلسل نماز میں مشغول رہا کرتا تھا، ایک بار اس کی والدہ ملنے آئیں ، اسے بلایا، مگر اس نے عبادت کی مشغولیات کی وجہ سے جواب نہ دیا، والدہ کو غصہ آگیا، انہوں نے بددعا دی کہ خدایا! اسے موت نہ آئے جب تک کہ یہ بدکار عورتوں کی سازش کا شکار نہ ہوجائے، دعا قبول ہوئی، جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتا تھا، ایک عورت نے طے کیا کہ جریج کو اپنے دام میں ضرور پھانسنا ہے، بن سنور کر اس کے پاس آئی، مگر جریج نے کوئی توجہ نہ دی، اور اس کے دام فریب میں نہ پھنسا، اس عورت نے باہر آکر ایک چرواہے سے زنا کا جرم کیا، اس کے نتیجے میں بچہ پیدا ہوا، عورت نے شور کردیا کہ جریج نے مجھ سے حرام کاری کی، اور یہ اسی کا بچہ ہے، لوگوں نے جوش میں آکر جریج کو برا بھلا کہا، مارا پیٹا، اس کا عبادت خانہ ڈھادیا، جریج نے وضو کرکے نماز پڑھی