اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ولاعلاج امراض اور فقر وافلاس کی تمام تباہیوں سے محفوظ اور پاک رہتا ہے، احادیث میں زنا میں مبتلا سماج پر عذابِ الٰہی اور امراض وآفات کے نزول کا بار بار تذکرہ آیا ہے، ان آفات سے حفاظت جبھی ممکن ہے جب عفت وعصمت کا تحفظ ہر انسان اپنا فرض سمجھ کر انجام دے۔ایمانِ کامل اور فلاحِ دارین عفت وعصمت کی حفاظت کا ایک انعام ایمانِ کامل اور فلاحِ دنیا وآخرت کی دولت گراں مایہ ہے، قرآں میں بڑی صراحت کے ساتھ: قد افلح المؤمنون۔ (اہل ایمان فلاح یاب ہیں ) کا اعلان ہے، اس کے بعد: والذین ہم لفروجہم حافظون۔ (شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے افراد) کا بطور خاص ذکر کرکے ان کے کمال ایمان اور فلاحِ کامل کو ثابت فرمایا گیا ہے۔ احادیث میں زناکار کو زنا کے وقت محروم ایمان بتایا گیا ہے، جس کا مفہوم ومصداق محدثین کے بقول ایمان کے کمال اور نور سے محرومی ہے۔ حضت ابن عمر صکا ارشاد ہے: صِدْقُ الْاِیْمَانِ اِذَا خَلاَ الرَّجُلُ بِالْمَرْأَۃِ الْحَسَنَائِ، فَیَدَعُہَا، وَلاَ یَدَعُہَا اِلَّا لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔ (لہیب الشہوات: محمد الہبدان ۳۹) ترجمہ: اگر انسان خوب صورت عورت کے ساتھ خلوت میں ہو، پھر صرف اللہ کے ڈر سے اسے چھوڑدے اور حرام کاری نہ کرے، تو یہ اس کے ایمان کی صداقت کی نمایاں دلیل ہے۔ یہ عفت مآبی کے چند نمایاں ثمرات واثرات ہیں ، ورنہ ان کے علاوہ بے شمار ثمرات ونتائج اللہ نے اس عمل پر رکھے ہیں ، ایک مفکر کے بقول: ’’آبرو کی حفاظت، جاہ ووقار کی حفاظت، مال کی حفاظت، مقام محبوبیت، جسمانی راحت، قلبی قوت، خوش دلی، دلی اطمینان، انشراح صدر، بے فکری، سکون، نورانیت قلب، ہر مشکل سے نجات، رزق کی فراوانی، خلق خدا کی طرف سے تعریف وتوصیف، دعا کی توفیق،