اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
تبرج اور بے حجابی کی لعنت تبرج قرآنِ کریم اور احادیث نبویہ میں ’’تبرج‘‘ کی اصطلاح ذکر ہوئی ہے اور اسلامی معاشرے کے لئے اسے بے حد زہرناک اور خطرناک امر قرار دیا گیا ہے، خواتین اسلام کو قرآن نے بہت تاکید اور سختی سے تبرج کی روش اپنانے سے روکا اور منع کیا ہے۔ تبرج کی حقیقت یہ ہے کہ عورت اجنبی نامحرم مردوں کے سامنے اپنے مفاتن ومحاسن اور زینت کا اظہار ونمائش کرے، ناز وانداز سے چلے اور دوسروں کو ریجھنے کا موقع دے، اپنے لباس اور انداز سے دوسروں کو دعوتِ نظارہ دے اور حجابِ شرعی کا بالکل اہتمام نہ کرے۔شرائط حجاب شریعت اسلام نے پردے کا تاکیدی حکم دیا ہے، اور یہ تلقین کی ہے کہ: (۱) عورت اپنا پورا جسم پردے میں رکھے (۲) نقاب سے اظہار زینت نہیں ؛ بلکہ حجاب مقصود ہو (۳) نقاب باریک نہ ہو، جس سے جسم نظر آئے؛ بلکہ دبیز ہو (۴) تنگ نہ ہو؛ بلکہ کشادہ ہو (۵) خوشبو نہ لگا رکھی ہو (۶) مردوں جیسا لباس نہ ہو (۷) غیر مسلم عورتوں کی پوشاک سے مشابہت نہ ہو (۸) اس سے ریا ونمائش مقصود نہ ہو۔ جو عورت ان تمام شرائط یا ان میں سے کسی شرط کی رعایت نہ کرے؛ بلکہ مخالفت کرے وہ بلاشبہ اس ’’تبرج‘‘ کی مرتکب ہے، جس سے سختی سے روکا گیا ہے، یہ صورتِ حال بہت قابل افسوس ہے کہ آج مسلم عورتوں میں بے حجابی اور تبرج کی لعنت فیشن کے طور پر اس