اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کہا جاتا ہے کہ جو چار چیزوں کی حفاظت کرلے وہ اپنے دین کو محفوظ کرلیتا ہے۔ (۱) نگاہ (۲) خیالات (۳) زبان (۴) قدم۔ مسلمان کو چاہئے کہ ان چار چیزوں کی حفاظت کرے ، نہ تو بدنگاہی کرے، نہ برے اور شہوانی خیالات لائے، نہ زبان سے بری اور شہوانی باتیں کرے اورنہ گناہ کی سمت قدم بڑھائے‘‘۔ (الداء والدواء ۲۳۲) امام قرطبیؒ کے بقول: ’’نگاہ دل تک رسائی کا سب سے بڑا دروازہ ہے، اور اس راہ سے فتنے بہت جلد اور بہت زیادہ آتے ہیں ، اس لئے نگاہ کی بے احتیاطی سے بچنا بے حد ضروری ہے اور اس کی حفاظت کا اہتمام لازم ہے‘‘۔ (تفسیر القرطبی ۲؍۱۴۸) ایک مرتبہ صحابہ ث نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ راستے کا حق کیا ہے؟ فرمایا: نگاہ پست رکھنا۔ (بخاری شریف ۶۲۲۹) حضرت عبد اللہ ابن مسعود ص کے بقول: مَا مِنْ نَظْرَۃٍ اِلاَّ وَلِلشَّیْطَانِ فِیْہَا مَطْمَعٌ۔ (الورع لابن ابی الدنیا ۱۶) ترجمہ: ہر نگاہ میں شیطان کی لالچ شامل ہوتی ہے۔ حضرت انس ص فرماتے ہیں کہ جب تمہارے پاس سے کسی عورت کا گذر ہو تو نگاہ نیچی کرلو یہاں تک کہ وہ گذر جائے۔ (الورع ابن ابی الدنیا ۱۶) معلوم ہوا کہ غض بصر کی ہدایت بڑی اہم ہدایت ہے، نگاہ ہی درحقیقت مرد وعورت کے درمیان اولین قاصد کا کام دیتی ہے، اگر اس کے اوپر ایمان داری کے ساتھ کوئی شخص پہرہ دار بٹھادے تو وہ شیطان کے بہت سے فتنوں سے امان میں ہوجاتا ہے۔ (تدبر قرآن ۵؍۳۹۶)پہلی فرصت میں سنت نکاح کی ادائیگی قرآنِ کریم نے متعدد مقامات پر شرم گاہ کی حفاظت، معاشرے کی پاکیزگی اور ہویٰ وہوس کی تحریصات وترغیبات سے محفوظ رکھنے نیز اخلاقی انحراف اور بگاڑ سے بچانے کے مقصد سے نکاح کی ترغیب اور تاکید فرمائی ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے: