اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
طرح نکاح کے بعد میاں بیوی ایک دوسرے کے پردہ پوش ہوجاتے ہیں ، جذبات کا ہیجان بالکل طوفانی ہوتا ہے، اور نکاح نہ ہو تو یہ ہیجان بگاڑ پیدا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا، انسانی نفس کے عیوب کی پردہ پوشی بیوی کے لئے شوہر کے ذریعہ سے، اور شوہر کے لئے بیوی کے ذریعہ ہی سے ہوسکتی ہے، عفت مآبی اور حیا کے لئے نکاح سب سے اہم چیز ہے، اور حیا باطن کا اصل لباس ہے، اور حیا کو حاصل کرنے میں شوہر کو بیوی سے اور بیوی کو شوہر سے جو تعاون ملتا ہے وہ کسی اور چیز سے نہیں ملتا۔ لباس کا دوسرا مقصد زینت وآرائش ہے، لباس کے ذریعے انسان زینت وجمال اور سلیقہ وشائستگی سے اپنے کو آراستہ کرتا ہے، غور کیا جائے تو یہی چیز اور زیادہ وسعت کے ساتھ شوہر وبیوی کو ایک دوسرے سے حاصل ہوتی ہے، ازدواجی تعلق کی برکت سے ہی خانگی زندگی کی تمام رونقیں ، بہاریں اور آرائشیں حاصل ہوتی ہیں ۔ لباس کا تیسرا مقصد سرد وگرم اور دیگر خطرات سے حفاظت ہے، اخلاقی اعتبار سے دیکھا جائے تو ازدواجی زندگی مرد وعورت دونوں کو شہوانیت، حیوانیت اور شیطانیت کے تمام حملوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ قرآن کی یہ تعبیر ’’کہ عورتیں لباس زندگی ہیں ‘‘ اس قدر جامع ہے کہ اس سے یورپ کا یہ الزام خود بخود پادرہوا ہوجاتا ہے کہ اسلام عورت کی تحقیر کرتا ہے، اس الزام سے بڑا جھوٹا الزام اور کیا ہوسکتا ہے؟ کسی اور مذہبی تعلیم میں میاں بیوی کے باہمی اعتماد ومودت وتعلق کے لئے اسلام کی اس تعلیم کے درجے کی کوئی چیز ڈھونڈے بھی نہیں ملتی، یہ اسلام کا امتیاز ہے کہ وہ مرد وزن کو ایک دوسرے کا لباس حیات بتاکر نکاح کی باعفت زندگی گذارنے کی تلقین وتائید فرماتا ہے۔دین کی تکمیل نکاح کی ترغیب وتاکید کے تعلق سے یہ حدیث نبوی بڑی اہمیت کی حامل ہے: