اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
اجنبی مردوں یا عورتوں کے ساتھ خلوت عورت کے لئے اجنبی مردوں کے ساتھ اور مردوں کے لئے اجنبی عورتوں کے ساتھ خلوت بدکاری اور فحاشی کا قوی ترین ذریعہ ہے، عفت وعصمت کے تحفظ کے لئے اس خلوت سے بچاؤ بے حد ضروری ہے۔ حضرت ابن عباس ص رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں : لَا یَخْلُوَنَّ أَحَدٌ بِاِمْرَأَۃٍ اِلاَّ مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ۔ (متفق علیہ) ترجمہ: کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ رہے، الایہ کہ اس کی قریبی رشتہ دار ہو۔ دوسری حدیث میں وارد ہوا ہے: مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الاٰخِرِ فَلاَ یَخْلُوَنَّ بِاِمْرَأَۃٍ لَیْسَ مَعَہَا ذُوْ رَحِمٍ مِنْہَا، فَاِنَّ ثَالِثَہُمَا الشَّیْطَانُ۔ (مسند احمد) ترجمہ: جو شخص اللہ اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہو، وہ ہرگز کسی ایسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ جائے جس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو، اجنبی مرد وعورت جب خلوت میں ہوتے ہیں تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ امام شوکانی لکھتے ہیں : ’’اجنبی عورت کے ساتھ خلوت بالاجماع حرام ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس خلوت میں شیطان کو اپنا جال بچھانے، گناہ پر ابھارنے اور اپنے دام میں پھانسنے کا خوب موقع ملتا ہے، ہاں اگر عورت کے ساتھ محرم ہو تو یہ بات نہیں ہوتی، اور شیطان اپنا کام نہیں کرپاتا‘‘۔ (نیل الاوطار ۶؍۲۴۱) اسلام نے بڑی صراحت کے ساتھ یہ حکم دیا ہے کہ عورت کے پاس شوہر کے سوا کوئی مرد خلوت میں نہ رہے، خواہ قریب ترین عزیز ہی کیوں نہ ہو۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے: اِیَّاکُمْ وَالدُّخُوْلَ عَلیَ النِّسَائِ۔