اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
گناہ کا عمل خوش منظر بناکر پیش کرتی ہیں ، جس کے فریب میں بالعموم انسان آجاتا ہے اور مبتلائے معصیت ہوجاتا ہے، جب کہ نفس مطمئنہ کی حمایت وتائید نورانی قوتوں کے ذریعہ ہوتی ہے، جو اطاعت وخیر کی تحریک کرتی ہیں اور گناہوں سے نفرت دلاتی ہیں ، اہل اللہ کے نزدیک اصلاحِ قلب وعمل کی بنیاد افکار وخیالات کی حفاظت پر ہے۔ عموماً ایسا ہوتا ہے کہ بدنگاہی فکر وخیال کے زنا میں مبتلا کردیتی ہے، شہوانی خیالات اور جنسی ہیجانی جذبات برانگیختہ ہوتے ہیں ، تو عفت وعصمت کی تمام قدریں پامال کرڈالتے ہیں ، اس لئے شریعت فکر ونظر کی حفاظت کا حکم دیتی ہے اور فکری آوارگی اور خیالی زنا سے اجتناب کی تلقین کرتی ہے۔زبان کا زنا انسان کی زبان عموماً بے لگام ہوکر انسان کو معاصی کے طوفان میں غرق کردیتی ہے۔ احادیث میں صراحت ہے کہ: لاَ یَسْتَقِیْمُ اِیْمَانُ عَبْدٍ حَتّٰی یَسْتَقِیْمَ قَلْبُہٗ، وَلَا یَسْتَقِیْمُ قَلْبُہٗ حَتّٰی یَسْتَقِیْمَ لِسَانُہٗ۔ (الجواب الکافی ۲۳۵) ترجمہ: کسی بندے کا ایمان دل کی درستی کے بغیر درست نہیں ہوسکتا، اور دل کی درستی زبان کی درستی کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ زبان سے شہوانی گفتگو زبان کا زنا ہے،بدنگاہی کے نتیجے میں دل میں پیدا ہونے والے شہوانی خیالات وجذبات بسا اوقات شہوانی گفتگو میں مبتلا کردیتے ہیں ، اور انسان نگاہ وقلب کے زنا کے ساتھ زبان کے زنا کا شکار ہوجاتا ہے، شریعت نے اسی لئے زبان کی احتیاط اور حفاظت کا تاکیدی حکم دیا ہے اور زبان وشرم گاہ کی حفاظت پر جنت کی ضمانت دی گئی ہے۔