اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
مشہور عالم شیخ محمد امین الشنقیطیؒ نے لکھا ہے کہ: ’’اجنبی مرد کے لئے اجنبی عورت سے مصافحہ جائز نہیں ہے، عورت کے بدن کا کوئی حصہ چھونا حرام ہے، اس کی دلیل ایک تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا واضح فرمان ہے کہ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، حضور ا کا طرز عمل ہمارے لئے سب سے اعلیٰ نمونہ ہے، عورت کو چھونے کی سب سے معمولی اور خفیف شکل مصافحہ ہے، جب مصافحہ حرام ہے تو اور آگے بڑھنے کی حرمت کس قدر ہوگی؟ دوسری دلیل یہ ہے کہ عورت مکمل پردے کی چیز ہے، اس کے لئے حجاب فرض ہے، مردوں کو نگاہ نیچی رکھنے کا حکم اسی لئے ہے کہ فتنہ میں ابتلاء نہ ہو، اس میں کوئی شک نہیں کہ جسم کا جسم سے مس ہونا بدنظری سے کہیں زیادہ سنگین اور ہیجان انگیز ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ مصافحہ اور جسم چھونا اجنبی عورت سے لذت اندوزی کا ذریعہ ہے، ہمارے زمانے میں تقویٰ ختم ہوتا جارہا ہے، امانت ضائع ہورہی ہے اور پرہیزگاری کا فقدان ہے، اس لئے بہت احتیاط ہونی چاہئے، باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ہمارے معاشرے میں انسان اپنی بیوی کی بہنوں (سالیوں ) سے بہت بے تکلف ہوجاتا ہے، اور کچھ نہ ہو تو مصافحہ اور بدن چھونے کے اقدامات بے جھجھک ہوتے ہیں ، اسی طرح ہمارے سماج (اشارہ عرب سماج کی طرف ہے) میں ملاقات پر سلام کے ساتھ تقبیل (چہرہ چومنے) کا رواج ہے، اجنبی عورتوں یا غیر محرم دور کی رشتے دار خواتین سے ملاقات کے وقت یہ رواج بھی پورا کیا جاتا ہے، یہ سب قطعی حرام اور ذریعۂ حرام ہے، جس سے اجتناب فرض ہے‘‘۔ (اضواء البیان ۶؍۶۰۲،۶۰۳)عورت کا خوشبو لگاکر باہر نکلنا عورت کا خوشبو لگاکر باہر نکلنا زنا اور بدکاری کے قوی وسائل میں سے ہے۔ ایک مصنف کے بقول: ’’خوشبو بھی ان قاصدوں میں سے ایک ہے جو ایک نفسِ شریر کا پیغام دوسرے نفسِ شریر تک پہنچاتے ہیں ، یہ خبر رسانی کا سب سے زیادہ لطیف ذریعہ ہے جس کو دوسرے تو خفیف سمجھتے ہی ہیں ، مگر اسلامی حیا اتنی حساس ہے کہ اس کی طبع نازک پر یہ لطیف تحریک بھی