اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
طرح تمام اعضاء کی شہادت کا ذکر ہے۔ (بے حیائی: نعیم ابرار ۲۱، بحوالہ الزواجر)جہنم کی بدترین سزا قرآنِ کریم میں بدکاری کی سزائے جہنم کا تذکرہ یوں کیا گیا ہے: وَلاَ یَزْنُوْنَ، وَمَنْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَاماً، یُضَاعَفْ لَہٗ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہٖ مُہَانًا۔ (الفرقان: ۶۸-۶۹) (اللہ کے نیک بندے) زنا کے مرتکب نہیں ہوتے، جو یہ کام کرے گا وہ اپنے گناہ کا وبال پائے گا، قیامت کے روز اس کو مکرر عذاب دیا جائے گا، اور اسی میں وہ ہمیشہ ذلت کے ساتھ پڑا رہے گا۔ حضرت بریدہ صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : ’’ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں شادی شدہ زناکار پر لعنت کرتی ہیں ، اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی کہ اہل جہنم بھی اس سے پریشان ہوں گے، اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی بھی جہنم میں ہوتی رہے گی‘‘۔ (نگاہ کی حفاظت: مجموعہ مکاتیب حضرت قاری صدیق صاحبؒ، مرتبہ: مفتی محمد زید صاحب ۴۸، بحوالہ تفسیر مظہری) ایک حدیث میں وارد ہوا ہے کہ: ’’دوزخ میں آگ کے کچھ تابوت ہیں ، کچھ قومیں ان تابوتوں میں قید ہوں گی، جب یہ تابوت والے راحت طلب کریں گے تو تابوت کھول دئے جائیں گے، جب یہ تابوت کھلیں گے تو ان کی چنگاریاں دیگر اہل جہنم پر جاگریں گی، چناں چہ دوزخی بیک وقت فریاد اور ان تابوت والوں پر لعنت کریں گے، یہ تابوت والے وہ لوگ ہوں گے جو عورتوں کی شرم گاہوں کو حرام طریقے کے ساتھ غصب کریں گے۔ (زنا کریں گے) (بحر الدموع لابن الجوزی ۴۵) بے شمار آیات واحادیث میں گنہ گاروں اور بدکاروں کے لئے جہنم کے عذابِ الیم کا ذکر آیا ہے، اور ہر بندے کو زنا اور دیگر گناہوں سے دور رہنے کی تلقین فرمائی گئی ہے۔