اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
امور ہیں ، اور ان سے سویا ہوا فتنہ جاگ اٹھتا ہے، اور شہوانی جذبات میں ہیجان برپا ہوجاتا ہے۔ اسلام نے فلموں اور فحش لٹریچرپر بندش اسی لئے لگادی ہے کہ ان سے بے حیائی اور بدکاری کی راہ ہموار ہوتی ہے، اسلام نے اپنے پاکیزہ اخلاق، اعلیٰ اقدار اور انسانی شرافت اور حسن کردار کے تحفظ کی خاطر مخلوط سوسائٹی، مردوں اور عورتوں کے آزادانہ اختلاط اور ان کو تخلیہ میں ملاقات کی تمام شکلوں سے سختی سے روک دیا ہے۔ انسان کو بروں کی ہم نشینی سے روکنے کا اسلامی حکم اسی غرض کے لئے ہے، متعدد ذرائع ابلاغ کے بار بار کے سروے رپورٹس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ بیشتر افراد کے بگاڑ اور بدراہی کا اصل سبب بری صحبت ہے۔ عربی شاعر نے اسی لئے کہا ہے: وَاحْذَرْ مُؤَاخاَۃَ الدَّنِئِّ فَاِنَّہٗ یُعْدِیْ کَمَا یُعْدِیْ السَّلِیْمَ الأَجْرَبُ ترجمہ: برے انسان کو بھائی اور دوست بنانے سے بچو؛ اس لئے کہ اس کی برائی متعدی اور منتقل ہوتی ہے، جیساکہ خارشتی اونٹ کا مرض سالم اونٹ تک پہنچ کر رہتا ہے، اسی طرح برے رفیق کی برائی ساتھ رہنے والے تک پہنچ کر رہتی ہے۔ ایک عرب عالم نے لکھا ہے کہ ایک نوجوان اپنے غیر مسلم دوستوں کے اصرار پر ان کے علاقے میں گیا، خوب گھوما پھرا، دوستوں نے اسے بار بار شراب وکباب کی دعوت دی، مگر اس کے اندر کا ایمان اسے دوستوں کی یہ پیش کش قبول نہ کراسکا، بدکار دوستوں نے منظم پلاننگ کے تحت ایک رات اس کے کمرے میں نوجوان خوب صورت لڑکی پہنچادی، دروازہ باہرسے مقفل کردیا، برے دوستوں کی طویل رفاقت، شباب وجمال کا افسون، عشوہ وادا، ناز وانداز، رات کا سناٹا، شیطان کی وسوسہ کاری، نفس کے شہوانی جذبات، یہ سب جمع ہوگئے، بالآخر وہ نوجوان اپنا جوہر عفت گنوا بیٹھا اور اپنا دامن داغ دار کربیٹھا، اِس پر اس کے بخت کی سیاہی، کہ اُسی رات اس کو موت نے آدبوچا، اور وہ زناکاری کے جرم میں مبتلا ہونے کی