اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کہ مردوں کو فضائل حاصل ہیں ، وہ راہِ خدا میں جہاد کرتے ہیں ، ہم کون سا عمل کریں کہ ہم کو مجاہد کا مقام مل جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: مَنْ قَعَدَتْ مِنْکُنَّ فِیْ بَیْتِہَا فَاِنَّہَا تُدْرِکُ عَمَلَ الْمُجَاہِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ (تفسیر ابن کثیر ۴؍۲۱۸) ترجمہ: تم میں سے جو عورت اپنے گھر میں قیام کرے اسے مجاہد کا مقام مل جائے گا۔ بے پردگی کے نقصانات میں : (۱) بے غیرتی وبے حمیتی پیدا ہونا (۲) زنا کا چلن (۳) حرام اولاد کی کثرت (۴) حسب ونسب کا ضیاع (۵) باہمی نزاع (۶) جھوٹ اور مکر وفریب کا رواج (۷) بے حیائی اور نحوست (۸) بدنامی (۹) احساس گناہ کا خاتمہ (۱۰) تقویٰ کی روح ختم ہونا …… یہ سب نمایاں ہیں ۔ ایک مفکر کے بقول: ’’عورت کے بیرونِ خانہ سرگرمیوں کے جواز میں بڑی سے بڑی دلیل جو پیش کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت عائشہ نے جنگ جمل میں حصہ لیا تھا؛ لیکن یہ استدلال جو لوگ پیش کرتے ہیں ، انہیں شاید معلوم نہیں ہے کہ خود حضرت عائشہ کا اپنا خیال اس باب میں کیا تھا؟ مسروق کی روایت ہے کہ حضرت عائشہ جب تلاوت کرتے ہوئے اس آیت {وقرن فی بیوتکن} پر پہنچتی تھیں تو بے اختیار روپڑتی تھیں ، یہاں تک کہ ان کا دوپٹہ بھیگ جاتا تھا؛ کیوں کہ اس پر انہیں جنگ جمل میں نکلنے کا اپنا قصور یاد آجاتا تھا‘‘۔ (ملاحظہ ہو تفہیم ۴؍۹۰) حاصل یہ ہے کہ اسلام اپنے جامع قانونِ معاشرت کے ذریعہ صنفی انتشار کی روک تھام اور غیر معتدل شہوانی تحریکات کا سد باب چاہتا ہے، اور اس کے لئے اصلاحِ اخلاق، تعزیری قوانین اور ستر وحجاب کی تین تدبیریں اسلام نے متعین کی ہیں ؛ لیکن موجودہ صورتِ حال میں عریانیت اور بے راہ روی کا جو طوفان آیا ہے اس نے غیر اسلامی اور فحاشی پر مبنی تہذیب مسلمانوں کے سماج میں پیوست کردی ہے، اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اصلاح اخلاق کا