اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
الْمَلاَئِکَۃُ مَلاَئِکَۃُ الْغَضَبِ وَالرَّحْمَۃِ حَتّٰی تَتُوْبَ اَوْ تُرَاجِعَ۔ (بیہقی ۷؍۲۹۲) ترجمہ: عورت اپنے شوہر کے گھر سے بلا اس کی اجازت کے نہ نکلے، اگر ایسا کرتی ہے تو غضب ورحمت کے تمام فرشتے اس پر توبہ کرنے یا واپس آنے تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں ۔ (۳) جب بھی نکلے انتہائی باپردہ ہوکر نکلے۔ قرآن میں ہے: یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِہِنَّ۔ (الاحزاب: ۵۹ ) ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنے اوپر اپنی چاروں کے پلّو لٹکالیا کریں ۔ اس آیت میں نقاب وچادر کا جو حکم دیا گیا ہے اس کے لزوم اور ضرورت سے کوئی ذی ہوش انکار نہیں کرسکتا، بقول مولانا اصلاحی: ’’اس برقعہ کو اس زمانے کے دل دادگانِ تہذیب اگر تہذیب کے خلاف قرار دیتے ہیں تو دیں ؛ لیکن قرآن مجید میں اس کا حکم نہایت واضح الفاظ میں موجود ہے، جس کا انکار صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں جو خدا اور رسول سے زیادہ مہذب ہونے کے مدعی ہوں ‘‘۔ (تدبر قرآن ۶؍۲۶۹) (۴) عورت عام لباس میں بغیر خوشبو کے نکلے۔ حدیث میں آیا ہے: اِذَا اسْتَعْطَرَتِ الْمَرْأَۃُ فَمَرَّتْ عَلیٰ قَوْمٍ لِیَجِدُوْا رِیْحَہَا فَہِیَ کَذَا وَکَذَا۔ (ابوداؤد شریف ۴۱۷۳) ترجمہ: جب عورت خوشبو لگاکر لوگوں کے پاس سے اس لئے گذرے کہ لوگ اس کی مہک محسوس کریں تو وہ ایسی اور ویسی ہے (یعنی گنہ گار، بدترین اور مستحق عذاب ہے) (۵) عورت اجنبی مردوں کے ساتھ نہ نکلے؛ بلکہ اپنے محارم یا نیک خواتین کے ساتھ باہر جائے۔ حضرت انس صکا بیان ہے کہ عورتوں کی ایک جماعت نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا