اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
احادیثِ رسول ا میں عورت کو یہ تاکید کی گئی ہے کہ اس کے لئے نماز جیسی اہم ترین عبادت کی انجام دہی اپنے گھر میں زیادہ بہتر ہے، مسند احمد میں منقول ہے کہ مشہور صحابی حضرت ابوحمید ساعدی صکی اہلیہ حضرت ام حمید رضی اللہ عنہا نے اپنی خواہش ظاہر کی کہ اے اللہ کے رسول ا! میں آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا چاہتی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مجھے تمہاری یہ خواہش معلوم ہے مگر تمہارا گھر میں نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے، اور گھر کے صحن کے بجائے کمرے کے اندر پڑھنا اور زیادہ بہتر ہے۔ چناں چہ ام حمید نے گھر کے بالکل اندرونی اور تاریک حصہ میں نماز کی جگہ بنائی اور تاحیات وہیں نماز ادا کرتی رہیں ۔ (مسند احمد ۶؍۳۷۱) اسی طرح عورت کے لئے جمعہ کی نماز کے واسطے مسجد جانا بھی واجب نہیں ہے، جمعہ کا وجوب عورت کے ذمہ سے ساقط کردیا گیا ہے۔ مرد کے لئے گوشۂ تنہائی میں نماز ادا کرنا سب سے ادنیٰ درجہ ہے اور بڑی سے بڑی جماعت میں شرکت سب سے اعلیٰ درجہ ہے، جب کہ عورت کے معاملہ میں ترتیب بالکل برعکس ہے کہ اس کا خلوت میں نماز پڑھنا باجماعت؛ بلکہ مسجد نبوی کی جماعت اور رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اقتدا میں پڑھنے سے افضل قرار دیا گیا ہے، اور اس فرق کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ اسلام عورت کے باہر نکلنے اور مرد وزن کے کسی بھی درجہ میں اختلاط کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔ شریعت نے یہ ضابطہ بنادیا ہے کہ: (۱) عورت ضرورت پڑنے پر ہی نکلے۔ ارشاد نبوی ہے: قَدْ اَذِنَ اللّٰہُ اَنْ تَخْرُجْنَ لِحَوَائِجِکُنَّ۔ (بخاری شریف) ترجمہ: اے عورتو! اللہ نے تم کو اپنی ضروریات کے لئے ہی نکلنے کی اجازت دی ہے۔ (۲) اپنے سرپرست وذمہ دار کی اجازت سے ہی نکلے۔ حدیث میں ہے: وَلَا تَخْرُجْ مِنْ بَیْتِہٖ اِلاَّ بِاِذْنِہٖ، فَاِنْ فَعَلَتْ لَعَنَتْہَا