اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
(۵) وَلَا تَقْرَبُوْا الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ۔ (الانعام: ۱۵۱) ترجمہ: اور بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی مت جاؤ، خواہ وہ کھلی ہوئی ہوں یا چھپی ہوئی۔ قرآن کی یہ آیت بے حد جامع آیت ہے۔ مولانا دریابادیؒ کے بقول: ’’الفواحش کے معنی بہت وسیع ہیں ، تنہا زناکاری کے نہیں ، بدکاری، بے حیائی، فحاشی کی تمام صورتیں اس کے اندر آگئیں ، پھر لا تقربوا کی تعمیم یعنی اس کے قریب بھی نہ جاؤ، اور پھر ما ظہر منہا وما بطن نے تعمیم کی حد ہی کردی۔ بے حجابی، لباس میں بے ستری وغیرہ کی تمام خفی صورتیں ، خواہ پبلک میں ہوں یا پرائیویٹ میں ، یکساں حرام قرار پاگئیں ، چہرہ پر پوڈر، لپ اسٹک وغیرہ لگاکر، بن سنور کر، نیم برہنہ لباس پہن کر، خوشبوئیں لگاکر عورتوں کا آزادی کے ساتھ بے تکلف باہر نکلنا، مردوں کے مجمع میں بے تکلف چلنا پھرنا، ہنسنا بولنا، سینما اور تھیڑ میں شہوانی نظاروں سے لطف اندوز ہونا، آرٹ گیلری میں برہنہ تصویریں دیکھنا، غرض تہذیب جدید کے سارے جاہلی عنصر اس آیت کی رو سے حرام ٹھہر جاتے ہیں ، اخلاق کی پاکیزگی اور پاکیزہ خیالی جو فرد وجماعت دونوں کی حقیقی ترقی کا پہلا زینہ ہے، اس کی جو نظیر شریعت اسلامیہ نے قائم کردی ہے وہ کہیں تلاش سے بھی نہ ملے گی‘‘۔ (تفسیر ماجدی دوم ۱۲۱) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنھما رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : لَا اَحَدَ اَغْیَرُ مِنَ اللّٰہِ، مِنْ اَجْلِ ذٰلِکَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ۔ ترجمہ: اللہ سے زیادہ باغیرت کوئی نہیں ہے، یہ اس کی غیرت ہی ہے کہ اس نے تمام ظاہری وباطنی فواحش حرام کردئے ہیں ۔ حضرت سعد بن عبادہ صنے ایک بار فرمایا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو تخلیہ میں دیکھوں تو بلاتاخیر اس کی گردن اڑادوں گا، جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ معلوم ہوا تو فرمایا: