اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
أَتَعْجَبُوْنَ مِنْ غَیْرَۃِ سَعْدٍ، فَوَ اللّٰہِ لَاَنَا أَغْیَرُ مِنْ سَعْدٍ، وَاللّٰہُ أَغْیَرُ مِنِّیْ، مِنْ اَجْلِ ذٰلِکَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ۔ (التفسیر المنیر للزحیلي ۴؍۴۵۱ بحوالہ شیخین) ترجمہ: کیا تمہیں سعد کی غیرت پر تعجب ہوتا ہے، بخدا! میں سعد سے زیادہ باغیرت ہوں ، اور اللہ مجھ سے زیادہ باغیرت ہے، اسی لئے اللہ نے تمام عیاں ونہاں بے حیائی کے کاموں کو حرام قرار دے دیا ہے۔ آیتِ کریمہ تمام ظاہری وباطنی بے حیائی کے کاموں اور بدکاری کے تمام علانیہ ومخفی طریقوں کو شامل ہے اور ان کے پاس پھٹکنے سے بھی روک دیا گیا ہے، گویا ان مقامات، مواقع اور مجالس سے بھی بچنے کا حکم ہے جہاں جاکر فواحش میں ابتلاء کا خدشہ ہو۔ سید قطب شہید رقم طراز ہیں : ’’عفت وپاک دامنی کسی بھی معاشرہ کے بقاء وارتقاء کا مستحکم ستون ہے، اسی لئے قرآن نے تمام علانیہ وخفیہ فواحش سے روک دیا ہے، فواحش کی غلاظت میں نہ معاشرے کی بقاء ممکن ہے اور نہ خاندان کا استحکام، اس کے لئے عفت اور پاکیزگی کلیدی امر ہے، فواحش پھیلانے کے رسیا افراد خاندانی بنیادوں کو متزلزل اور معاشرتی اقدار کو مسمار کردیتے ہیں ، آیت کریمہ میں فواحش سے زنا مراد لینا بہتر ہے، زنا تنہا ایک عمل نہیں ؛ بلکہ اپنے ساتھ بہت سی برائیوں کو سمیٹے ہوئے ہوتا ہے، جن میں تبرج وبے حجابی، اخلاق واقدار کی پامالی، صنفی اختلاط، شہوت انگیز باتیں ، اشارات وکنایات، حرکات وسکنات، ہیجان انگیز تبسم، یہ سب زنا کی لعنت سے مربوط جرائم ہیں ، اس لئے قرآن نے زنا کو ’’فواحش‘‘ (بے حیائیوں کا مجموعہ) سے تعبیر کیا ہے، یہ سب فواحش خاندانی استحکام کو متزلزل کرڈالتے ہیں ، اجتماعیت کے جسم کو پارہ پارہ کرڈالتے ہیں ، افراد کے ضمیروں کو آلودہ کردیتے ہیں اور ان کے افکار کو گندہ وگدلا بناڈالتے ہیں ‘‘۔ (فی ظلال القرآن ۳؍۱۲۳۱) مذکورہ تمام آیات سے عفت مآبی کی اہمیت، تاکید، ضرورت، ثمرات ونتائج کا بخوبی ادراک کیا جاسکتا ہے۔