اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کہنے لگا کہ میں کفن چور تھا، سات سال تک یہی کام کرتا رہا، ایک دفعہ انصار کی نوجوان لڑکی فوت ہوئی، میں نے حسب عادت رات کو قبر کھودی اور کفن اتارکر چل دیا، تھوڑی دور گیا تو شیطان نے مجھ پر غلبہ پایا اور شہوت کو بھڑکادیا، میں واپس گیا اور اس کے ساتھ زنا کیا، جب فارغ ہوکر اٹھنے لگا تو مجھے یوں لگا جیسے وہ لڑکی کہہ رہی ہے کہ اے بندۂ خدا! تجھے قیامت کے دن سزا جزا دینے والے پروردگار سے حیا نہیں آتی؟ تو مرنے والوں کے مجمع میں مجھے ننگی کرکے چل دیا، اور مجھے اللہ کے رو برو حالت جنابت میں حاضر ہونے پر مجبور کردیا، یہ سن کر نبی ں کے چہرے پر ناراضگی کے آثار ظاہر ہوئے، وہ نوجوان وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔ مدینہ منورہ کے باہر پہاڑوں کے درمیان چالیس دن تک روتا اور فریاد کرتا رہا، اپنے پروردگار سے توبہ کرتا رہا، اسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سہارا نظر نہیں آرہا تھا۔ چالیس دن رات خوب روروکر معافی مانگی، ایک مرتبہ آسمان کی طرف سر اٹھاکر کہنے لگا: اے پروردگار! اگر آپ نے میری توبہ قبول کرلی ہے تو نبی ں کو اطلاع دے دیجئے، اگر توبہ قبول نہیں کی تو آگ بھیج کر مجھے دنیا میں ہی کوئلہ بنادیجئے، مگر آخرت کے عذاب سے بچالیجئے۔ اتنے میں حضرت جبرئیل ں نبی اکرم اکی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا، اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف سلام بھیجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا وہ خود سلام ہیں ، سلام کا مبدا اور منتہی وہی ہیں ۔ جبرئیل ں نے عرض کیا کہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ کیا مخلوق کو آپ نے پیدا کیا ہے؟ فرمایا مجھے بھی اور تمام مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے، عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ کیا مخلوق کو آپ رزق دیتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مجھے بھی اور ساری مخلوق کو اللہ تعالیٰ رزق دیتے ہیں ۔ عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ کیا بندوں کی توبہ آپ قبول کرتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ میری اور تمام بندوں کی توبہ کو اللہ تعالیٰ ہی قبول کرتے ہیں ۔ عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اس نوجوان کی توبہ قبول کرلی، آپ بھی اس پر نگاہِ شفقت فرمائیے، نبی ں نے نوجوان کو بلاکر توبہ قبول ہونے کی بشارت سنائی۔ (ملاحظہ ہو: حیا اور پاک دامنی ۳۵۸-۳۵۹)