اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
جذبہ پیدا ہو؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ اگرچہ وہ زیادہ خوب صورت ہیں ؛ لیکن ان سے کم حسن والی باتوفیق بندیاں عبادت اور تقویٰ میں ان سے کہیں بلند پایہ ہیں ؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ صرف حسن ظاہر رکھتی ہیں ، جب کہ ان سے کم حسن ظاہر کی حامل بندیاں حسن سیرت اور پاکیزگئ قلب کے لحاظ سے ان سے کہیں زیادہ بڑھی ہوئی ہیں ؟ یہ محاسبہ اپنے آپ کو تکبر اور نخوت کے جرم سے بچائے رکھنے کے لئے بے حد ضروری ہے۔ تکبر اللہ عزوجل کی نگاہ میں انتہائی مبغوض اور سنگین جرم ہے، اللہ نے صاف اپنی ناپسندیدگی کا اعلان فرمادیا ہے: اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالاً فَخُوْراً۔ (النساء: ۳۶) ترجمہ: بے شک اللہ کسی اِترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا۔ صاف واضح کردیا گیا ہے کہ تکبر جنت اور اس کی نعمتوں سے روکنے والی چیز ہے، ارشاد نبوی ہے: لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ۔ (مسلم شریف) ترجمہ: جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو وہ جنت میں نہیں داخل ہوسکے گا۔ لاَ یَدْخُلُ شَیْء مِنَ الْکِبْرِ الْجَنَّۃَ۔ (مسند احمد) ترجمہ: تکبر کا کوئی حصہ جنت میں نہیں داخل ہوسکتا۔ أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بَأَہْلِ النَّارِ؟ کُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُتَکَبِّرٍ۔ (بخاری شریف) ترجمہ: کیا میں تم کو جہنمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ہر سرکش، بدمزاج، اکڑکر چلنے والا اور متکبر (جہنمی ہے)