اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
بہت کم اللہ کے ایسے باتوفیق بندے ہوتے ہیں جو اس کی نعمتوں پر شکر ادا کرتے ہیں ، جیساکہ قرآن کریم میں ہے: وَقَلِیْلٌ مِنْ عِبَادِیَ الشَّکُوْرُ۔ (سبا: ۱۳) ترجمہ: میرے بندوں میں شکر گذار بہت کم ہیں ۔ ہماری بہنوں کو ہمہ وقت اللہ کی طرف سے عطا شدہ حسن وجمال کی عظیم نعمت پر سراپا شکر وسپاس رہنا چاہئے؛ اس لئے کہ قلب کا سکون، نفس کی راحت اور دنیا وآخرت میں اللہ کے عذاب سے حفاظت سب کچھ شکر کی عبادت سے وابستہ ہے، قرآن میں اِسی کا ذکر آیا ہے: مَا یَفْعَلُ اللّٰہُ بِعَذَابِکُمْ إِنْ شَکَرْتُمْ وَآمَنْتُمْ، وَکَانَ اللّٰہُ شَاکِراً عَلِیْماً۔ (النساء: ۱۴۷) ترجمہ: اگر تم شکر گذار بنو اور صحیح معنی میں ایمان لے آؤ، تو اللہ تمہیں عذاب دے کر آخر کیا کرے گا، اللہ بڑا قدر دان سب کچھ جاننے والا ہے۔ اللہ نے شکر میں دو ایسے امتیازات رکھے ہیں جو کسی اور چیز میں نہیں پائے جاتے: (۱) نعمتوں کی زوال اور چھین لئے جانے سے حفاظت شکر ہی کی بدولت ممکن ہے، کوئی بھی نعمت اسی وقت محفوظ، باقی اور مسلسل رہ سکتی ہے جب اس پر صدقِ قلب سے اللہ کا شکر ادا کیا جائے، حسن وجمال ایک عظیم نعمت خداوندی ہے، کبھی حسن بیماریوں کے ذریعہ مرجھا جاتا ہے، کبھی کسی آفت کا شکار ہوجاتا ہے، کبھی حادثات انسان کے حسن صورت کو بدصورتی میں تبدیل کردیتے ہیں ، اِس نعمت کی حفاظت اور بقا کا طریقہ یہی ہے کہ ہمہ وقت شکر کے جذبات بیدار رہیں ، اور قول یا عمل کسی طرح سے ناشکری کا ارتکاب نہ ہونے پائے، اللہ نے اپنی سنت یہ رکھی ہے: إِنَّ اللّٰہَ لاَ یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِأَنْفُسِہِمْ۔ (الرعد: ۱۱)