اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ذریعہ بن سکتا ہے، (مال کا افراط عورت کی نگاہ میں شوہر کو رفیق کے بجائے خادم کا مقام دے دیتا ہے) تمہاری ذمہ داری یہ ہے کہ تم دین داری کو معیار بناکر شادی کرو، یاد رکھو! ایک سیاہ فام دین دار باندی بہت بہتر ہے۔ ایک حدیث میں مزید صراحت اس طرح آئی ہے: مَنْ تَزَوَّجَ لِعِزِّہَا، لَمْ یَزِدْہُ اِلاَّ ذُلاًّ، وَمَنْ تَزَوَّجَہَا لِمَالِہَا لَمْ یَزِدْہُ اِلَّا فَقْراً، وَمَنْ تَزَوَّجَہَا لِحُسْنِہَا لَمْ یَزِدْہُ اِلاَّ دَنَائَ ۃً، وَمَنْ تَزَوَّجَ اِمْرَأَۃً لَمْ یُرِدْ بِہَا اِلَّا أَنْ یَغُضَّ بَصَرَہٗ وَیُحْصِنَ فَرْجَہٗ اَوْ یَصِلَ رَحِمَہٗ، بَارَکَ اللّٰہُ فِیْہَا وَبَارَکَ لَہَا فِیْہِ۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۴۶) ترجمہ: جو محض عزت کے حصول کے لئے شادی کرے گا، اس کی ذلت میں اضافہ ہوگا، جو صرف مال کی بناپر شادی کرے گا اس کے فقر میں اضافہ ہوگا، جو محض حسب ونسب کی بناپر نکاح کرے گا (اور اپنی عزت بڑھانا چاہے گا) اس کی عزت گھٹے گی، ہاں جس کا مقصد نکاح سے نگاہ کی حفاظت، شرم گاہ کی حفاظت یا رشتہ داروں کے ساتھ بہتر سلوک ہو، تو ایسا نکاح زوجین کے لئے باعث خیر وبرکت ہوگا۔ متعدد احادیث میں دین دار بیوی کو انسان کی سعادت اور نیک بختی کی اولین علامت، اور بے دین عورت کو انسان کی شقاوت اور حرماں نصیبی کی پہچان بتایا گیا ہے۔ (ایضاً ۳؍۴۲) اسی طرح نیک خاتون کو دنیا کی متاعِ گراں مایہ قرار دیا گیا ہے۔ (مسلم شریف) واقعہ یہ ہے کہ گھر میں دین دار بہو آتی ہے، یا دین دار داماد آتا ہے تو پورا گھرانہ دینی ماحول میں ڈھلتا چلا جاتا ہے، عبادات کا ذوق بڑھ جاتا ہے، گناہ اور بے حیائی کے جراثیم رخصت ہونے لگتے ہیں ، جب کہ دین داری سے محروم محض مال دار یا خوب صورت مرد وعورت کا انتخاب گھر کے ماحول کو بگاڑکر رکھ دیتا ہے، بڑوں کا احترام ختم ہوجاتا ہے اور تعلقات کی