اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
اور عالی مرتبہ قرار پائیں ۔ (۳) عورت کا حسن وجمال دیکھتے ہیں ؛ کیوں کہ حسن وجمال کی طرف ان کا فطری وطبعی میلان انہیں اس پر مجبور کرتا ہے۔ (۴) عورت کی دین داری دیکھتے ہیں ؛ تاکہ ازدواجی زندگی خوش گوار وپرسکون ہو، عورت حقوق شناس ہو، اولاد کی صحیح تربیت ہو۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ: ’’پہلا اور دوسرا مقصد مال وجاہ اور ثروت وشرف وہ لوگ پیش نظر رکھتے ہیں جن پر دنیا داری کا غلبہ ہوتا ہے، اور تیسرا مقصد یعنی عورت کی خوب صورتی اور رعنائی وہ لوگ پیش نظر رکھتے ہیں جو نفس کے غلام ہوتے ہیں ، اور دین داری وہ لوگ پسند کرتے ہیں جو پاکیزگی، نیاز مندی، فیاضی اور انصاف کے جوہر سے آراستہ ہوتے ہیں ‘‘۔ (رحمۃ اللہ الواسعۃ مع حجۃ اللہ البالغۃ ۵؍۲۷) احادیث کے مستند شارح ابن حجرؒ حدیث بالا کی شرح میں لکھتے ہیں : ’’دین پسند شریف آدمی کے شایانِ شان یہ ہے کہ ہر چیز میں اس کا مطمح نظر اور مرکز توجہ دین رہے، خصوصاً نکاح کی دائمی رفاقت کے باب میں وہ دین دار خاتون کا انتخاب کرے، یہی اس کا مقصود اعظم ہونا چاہئے‘‘۔ (فتح الباری ۹؍۱۳۵) احادیث میں دین داری کو معیار انتخاب قرار دینے کے ساتھ ہی دیگر اوصاف کی قباحتیں بھی بیان فرمائی گئی ہیں ۔ ایک حدیث میں ارشاد نبوی ہے: لَا تَتَزَوَّجُوْا النِّسَائَ لِحُسْنِہِنَّ، فَعَسٰی حُسْنُہُنَّ اَنْ یُرْدِیَہُنَّ، وَلَا تَتَزَوَّجُوْا النِّسَائَ لِمَالِہِنَّ، فَعَسیٰ مَالُہُنَّ اَنْ یُطْغِیَہُنَّ، وَلکِنْ تَزَوَّجُوْہُنَّ عَلیَ الدِّیْنِ، وَلأَمَۃٌ سَوْدَائُ ذَاتُ دِیْنٍ اَفْضَلُ۔ (الترغیب والترہیب: ۳؍۴۶) ترجمہ: محض حسن وجمال کی وجہ سے عورتوں سے نکاح نہ کرو؛ کیوں کہ حسن عورت کے لئے تباہی اور بگاڑ کا سبب ہوسکتا ہے، اسی طرح محض مال ودولت کی وجہ سے عورتوں سے شادی نہ کرو؛ کیوں کہ مال عورتوں کی سرکشی کا