اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
وتعمل صالحاً نؤتہا اجرہا مرتین واعتدنا لہا رزقاً کریماً۔ یا نساء النبی لستن کاحد من النساء ان اتقیتن فلا تخضعن بالقول فیطمع الذی فی قلبہ مرض وقلن قولاً معروفاً۔ وقرن فی بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولیٰ واقمن الصلاۃ واٰتین الزکاۃ واطعن اللّٰہ ورسولہ، انما یرید اللّٰہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیراً۔ واذکرن ما یتلی فی بیوتکن من اٰیات اللّٰہ والحکمۃ، ان اللّٰہ کان لطیفاً خبیراً۔ (الاحزاب: ۳۰-تا-۳۴) ترجمہ: اے نبی کی بیویو! جو تم میں کھلی ہوئی بے ہودگی کرے گی اس کو دوہری سزا دی جائے گی، اور یہ بات اللہ کو آسان ہے۔ اور جو کوئی تم میں اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک کام کرے گی تو ہم اس کو اس کا ثواب دوہرا دیں گے، اور ہم نے اس کے لئے ایک عمدہ روزی تیار کررکھی ہے۔ اے نبی کی بیویو! تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم تقویٰ اختیار کرلو، تو تم بولنے میں نزاکت اختیار مت کرو کہ ایسے شخص کو خیال فاسد ہونے لگتا ہے جس کے قلب میں خرابی ہے، اور قاعدہ کے موافق بات کہو، اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو، اور قدیم زمانۂ جہالت کے دستور کے موافق مت پھرو، اور تم نمازوں کی پابندی رکھو، اور زکاۃ دیا کرو، اور اللہ کا اور اس کے رسول کا کہنا مانو، اللہ کو یہ منظور ہے کہ اے نبی کے گھر والو، تم سے آلودگی کو دور رکھے اور تم کو پاک صاف رکھے اور تم ان آیات الٰہیہ اور اس علم کو یاد رکھو جس کا تمہارے گھروں میں چرچا رہتا ہے، بے شک اللہ راز داں ہے، اور پورا خبر دار ہے۔ دوسری جگہ مخاطب فرماتے ہیں : یایہا النبی قل لازواجک وبناتک ونساء المؤمنین یدنین علیہن من جلابیبہن ذٰلک ادنی ان یعرفن فلا یؤذین، وکان اللّٰہ غفوراً رحیماً۔ (الاحزاب: ۵۹) ترجمہ: اے نبی آپ صلی اللہ علیہ و سلم پنی بیویوں اور اپنی صاحب زادیوں اور دوسرے مسلمانوں کی عورتوں سے بھی کہہ دیجئے کہ (سرسے) نیچی کرلیا کریں اپنے چہرے کے اوپر تھوڑی سی اپنی چادریں ، اس سے جلدی پہچان ہوجایا کرے گی تو آزار نہ دی جایا