اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
لمبی لمبی سورتیں پڑھتی ہے جس سے میں منع کرتا ہوں ، حضور انے فرمایا: ایک سورت کافی ہے، صفوان صنے کہا کہ یہ نفلی روزے رکھتی چلی جاتی ہے، میں نوجوان آدمی ہوں ، مجھے صبر نہیں آتا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: کوئی عورت شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے‘‘۔ (ابوداؤد: عون المعبود ۲؍۳۰۶) حضرت ابوہریرہ صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی ہیں : لَا تَصُوْمُ الْمَرْأَۃُ وَبَعْلُہَا شَاہِدٌ اِلاَّ بِإِذْنِہٖ۔ (بخاری: کتاب النکاح: باب صوم المرأۃ) ترجمہ: شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر عورت روزہ نہ رکھے۔ ملحوظ رہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزہ عورت کے لئے ناجائز ہے؛ اس لئے کہ شوہر کو ہمہ وقت بیوی سے نفع اٹھانے کا شرعی حق حاصل ہے، جس کی ادائیگی عورت کے ذمہ فوری ضروری ہے، اس لئے نفل عبادت پر اس کو فوقیت حاصل ہوگی۔ (فتح الباری ۹؍۲۹۶) ہاں شوہر کے لئے مناسب ہے کہ خود بیوی کی رعایت کرے، اور ضبط سے کام لے کر عبادت میں خلل انداز نہ ہو۔ بہرحال شوہر کی اطاعت بیوی کی اولین ذمہ داری ہے۔ ایک حدیث میں بہترین عورت کی علامت بیان ہوئی ہے: خَیْرُ النِّسَائِ اِمْرَأْۃٌ اِذَا نَظَرْتَ اِلَیْہَا سَرَّتْکَ، وَاِذَا اَمَرْتَہَا اَطَاعَتْکَ، وَاِذَا غِبْتَ عَنْہَا حَفِظَتْکَ فِیْ مَالِہَا وَنَفْسِہَا۔ (تفسیر ابن کثیر ۲؍۴۵) ترجمہ: بہترین عورت وہ ہے کہ جب اسے دیکھو خوش ہوجاؤ، جب اسے کوئی حکم دو تو اطاعت کرے، جب تم غائب ہو تو اپنے نفس ومال کی حفاظت کرے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے: