اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَۃُ خَمْسَہَا، وَصَامَتْ شَہْرَہَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَہَا، وَاَطَاعَتْ زَوْجَہَا، قِیْلَ لَہَا: اُدْخُلِیْ الْجَنَّۃَ مِنْ أَیِّ الأَبْوَابِ شِئْتِ۔ (ایضاً) ترجمہ: جو عورت پنج وقتہ نمازوں اور رمضان کے روزوں کی پابند ہو، شرم گاہ کی حفاظت کرے اور شوہر کی اطاعت کرے، اس سے روز قیامت کہا جائے گا: ’’جنت میں جس دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ‘‘۔ اسی طرح ایک حدیث میں فرماں بردار بیویوں کے لئے ہوا میں پرندوں کے، دریا میں مچھلیوں کے، جنگلوں میں درندوں کے اور آسمانوں میں فرشتوں کے استغفار کا ذکر آیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: معارف القرآن ۲؍۳۹۹ بحوالہ البحر المحیط) اور شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلنے پر وعید آئی ہے۔ یہ بھی ملحوظ رہنا چاہئے کہ بیوی کے ذمے شوہر کی اطاعت انہیں کاموں میں ضروری ہے جو معصیت نہ ہوں ، اگر شوہر معصیت اور اللہ کی نافرمانی کا حکم کرے تو پھر اس کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ خدمت نبوی میں ایک عورت آئی، اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کے سر کے بال چیچک کی وجہ سے گرگئے ہیں ، اس کا شوہر یہ کہتا ہے کہ میں اس کے بالوں میں دوسرے بال جوڑدوں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: نہیں ! بال جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔ (ملاحظہ ہو: بخاری کتاب النکاح: باب لا تطیع المرأۃ زوجہا فی معصیۃ) شریعت کا یہ مسلمہ اصول ہے: لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ۔ ترجمہ: اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ ارشاد نبوی ہے: