اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
آجائے (۳) وہ عورت جس کا شوہر (معقول اسباب کی وجہ سے) ناراض ہو، جب تک شوہر خوش نہ ہوجائے۔ عورت کو یہ تلقین کی جارہی ہے کہ: اِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَہٗ لِحَاجَتِہٖ، فَلِتَأْتِہٖ وَاِنْ کَانَتْ عَلیَ التَّنُّوْرِ۔ (ترمذی: کتاب النکاح: باب ما جاء فی حق الزوج) ترجمہ: جب آدمی اپنی حاجت کے لئے (صحبت کے لئے) بیوی کو بلائے تو بیوی ضرور جائے؛ اگرچہ وہ چولہے پر ہو۔ ایک حدیث میں عورت کو شوہر کا یہ حق بتایا گیا ہے: لَا تَمْنَعْہُ نَفْسَہَا وَاِنْ کَانَتْ عَلیٰ ظَہْرِ قَتَبٍ۔ (کنز العمال ۱۶؍۳۳۹) ترجمہ: عورت شوہر سے اپنے نفس کو نہ روکے خواہ اونٹ کے پالان پر کیوں نہ بیٹھی ہو۔ اسلام ایک طرف عورت کی یہ ذمہ داری بتارہا ہے کہ وہ شوہر کے جائز مطالبات کو رد نہ کرے، دوسری طرف یہ بھی تاکید کرتا ہے کہ عورت کے لئے شوہر کے حقوق میں کوتاہی کرکے نفل عبادتوں میں مشغول رہنا درست نہیں ہے۔ احادیث میں عورت کو شوہر کا حق ادا کرنے کے بجائے بہت لمبی نفل نمازوں سے اور شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزے رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ حضرت ابوسعید خدری صکا بیان ہے کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ہماری موجودگی میں ایک خاتون آئی، اور عرض کیا کہ میرے شوہر صفوان بن معطل صمجھے نماز پڑھنے پر مارتے ہیں ، روزے سے رہوں تو روزہ تڑوادیتے ہیں ، اور خود دن چڑھے نماز پڑھتے ہیں ، اتفاقاً حضرت صفوان ص مجلس میں موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے صفوان سے تحقیق کی، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ا! یہ نماز میں دو