اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
لَوْ لَمْ اَعِشْ فِیْ الدُّنْیَا اِلاَّ عَشْراً، لَاَحْبَبْتُ اَنْ یَّکُوْنَ عِنْدِیْ فِیْہِنَّ اِمْرَأَۃٌ۔ (ایضاً) ترجمہ: اگر میری زندگی کے صرف دس ہی دن باقی ہوں ، تب بھی میری خواہش یہ ہوگی کہ اس وقت بھی میری زوجیت میں کوئی خاتون ہو۔ انہیں کا یہ قول بھی ہے: لَوْ لَمْ یَبْقَ مِنْ اَجَلِیْ اِلاَّ عَشَرَۃَ اَیَّامٍ، وَاَعْلَمُ اَنِّیْ اَمُوْتُ فِیْ اٰخِرِہَا یَوْماً، وَلِیْ طَوْلُ النِّکَاحِ فِیْہِنَّ لَتَزَوَّجْتُ مَخَافَۃَ الْفِتْنَۃِ۔ (المغنی لابن قدامۃ ۶؍۴۴۶) ترجمہ: اگر میری زندگی کے صرف دس دن بچیں اورمجھے معلوم ہوجائے کہ دسویں دن میں مرجاؤں گا، اور ان دنوں مجھے وسعت نکاح ہو تو بھی فتنہ سے بچنے کے لئے میں نکاح کرلوں گا۔ حضرت عمر فاروق صنے ابوالزوائر نامی آدمی سے فرمایا: مَا یَمْنَعُکَ مِنَ النِّکَاحِ اِلاَّ عَجْزٌ اَوْ فُجُوْرٌ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۴؍۱۲۷) ترجمہ: اگر تم نکاح نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو تم نکاح سے عاجز ونامرد ہو، یا زناوفجور کی زندگی پسند کرتے ہو۔ واقعہ بھی یہی ہے کہ بے نکاحی زندگی گذارنے کے پس پردہ بالعموم یہی دو عنصر کارفرما ہوتے ہیں ، یا تو انسان حقوق زوجیت کی ادائیگی سے مالی یا جسمانی یا کسی اور سبب سے عاجز ہوتا ہے، یا پھر اسے نکاح قید معلوم ہوتا ہے اور اسے زنا اور بدکاری کی راہ ہی بھلی معلوم ہوتی ہے۔ علامہ مروزی حضرت امام احمد بن حنبلؒ سے نقل کرتے ہیں : ’’امام احمد نے فرمایا کہ تجرد اور بے نکاح رہنے کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ حضور اکرم انے کئی نکاح فرمائے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم صبح اٹھتے تھے تو کچھ نہ ہوتا تھا، مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بے نکاح رہنا گوارا نہ کیا؛ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نکاح کی تلقین اور بے نکاحی زندگی سے اجتناب کا حکم فرماتے رہے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ بھی فرمایا: حُبِّبَ اِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا النِّسَائُ۔ (دنیا کی چیزوں میں سے میرے دل میں عورت کی محبت ڈال دی گئی ہے) اس پر امام مروزی نے کسی بزرگ کی بے نکاحی کا حوالہ دیا، یہ سنتے ہی امام احمدؒ خفا ہوگئے اور جوش میں فرمایا کہ تم محمد عربی ا اور آپ کے صحابہ ث کی پیروی کرو، اور یاد رکھو کہ بے نکاح شخص کی نفلی عبادتوں کے ثواب سے زیادہ ثواب نکاح کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے اور اس کے رو روکر باپ سے کچھ کھانے کے لئے مانگنے اور باپ کے اس کی تمنا پوری کرنے کے عمل میں ہے‘‘۔