اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سختی سے منع فرمادیا، اگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم انہیں اجازت دے دیتے تو ہم اپنے کو خصی بنالیتے؛ تاکہ محل شہوت ہی ختم ہوجائے اور ہم عبادت کے لئے یکسو ہوجائیں ، مگر یہ عمل سخت ناپسندیدہ ہے۔ (بخاری: کتاب النکاح: باب ما یکرہ من التبتل والخصاء) حضرت انس صکا بیان ہے: ’’رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نکاح کا حکم دیتے تھے اور بے نکاح رہنے سے منع فرماتے تھے، اور بے حد محبت کرنے والی کثرت سے بچہ جننے والی عورت سے نکاح کی تلقین کرتے تھے‘‘۔ (مسند احمد: ۳؍۲۴۵) حضرت سعید بن ہشام بن عامر نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بے نکاح رہنے کی اجازت چاہی، حضرت عائشہ صدیقہ نے فرمایا کہ ایسا مت کرو، قرآن میں نکاح کو انبیاء کا طریقہ بتایا گیا ہے، اس لئے تم بے نکاح مت رہو۔ (المحلی لابن حزم ۹؍۴۴۰) حضرت معاذ بن جبل صکے بارے میں آتا ہے کہ اپنے مرض الوفات میں انہوں نے اپنے احباب سے کہا: زَوِّجُوْنِیْ، اِنِّیْ اَکْرَہُ اَنْ اَلْقَ اللّٰہَ عَزْباً۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۴؍۱۲۷) ترجمہ: میرا نکاح کرادو، میں بے نکاحی کی حالت میں اللہ سے ملنا ناپسند سمجھتا ہوں ۔ حضرت ابن مسعود ص کا فرمان ہے: