اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
جب نابینا انسان سے پردے کا حکم عورتوں کو دیا جارہا ہے، تو بینا مردوں سے پردے کا حکم کس قدر اہم اور لازمی ہوگا، اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: ’’ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے حکم تھا کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے موقعوں پر کنواری اور شادی شدہ، پاک وناپاک سبھی عورتوں کو عیدگاہ لے چلیں (تاکہ مسلمانوں کی شوکت کا اظہار اور دشمنوں کی حوصلہ شکنی ہو) پاک عورتیں نماز میں شریک رہتی تھی، جب کہ ناپاک عورتیں نماز نہیں پڑھتی تھیں ، ہاں دعا میں شریک رہتی تھیں ، اس پر میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے سوال کیا کہ اگر کسی خاتون کے پاس پردے کی چادر نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اس کی بہن یا سہیلی اسے اپنی چادر اوڑھالے‘‘۔ (بخاری: کتاب الحیض: باب شہود الحائض العیدین) اس حدیث سے گھر سے نکلنے کی حالت میں پورے پردے کے التزام واہتمام کا صریح ثبوت ملتا ہے، بقول حافظ ابن حجر عسقلانی: ’’بغیر چادر وپردے کے عورت کا باہر نکلنا ناجائز ہے‘‘۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ (فتح الباری ۱؍۴۲۴) حضرت ابن عمر ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں کہ جو انسان ازراہِ تکبر اپنا کپڑا گھسیٹے (تہبند یا پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکائے) قیامت کے روز اللہ اس کی طرف نگاہِ رحمت نہ فرمائے گا، سوال کیا گیا کہ عورتوں کا کیا حکم ہے؟ فرمایا کہ وہ اپنا کپڑا لٹکائیں گی؛ تاکہ ان کے پاؤں چھپ جائیں ۔ (مسند احمد ۱۷؍۲۹۵) اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ عورت اپنے پاؤں بھی مستور رکھے گی، جب پیر کا یہ حال ہے تو چہرے کا چھپانا کس قدر ضروری ہوگا؟ سمجھا جاسکتا ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ ص بیان فرماتے ہیں : ’’میں خدمت نبوی میں حاضر ہوا، اور ایک خاتون کا تذکرہ کیا جسے میں پیغام نکاح دینے والا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جاؤ پہلے اسے دیکھ لو، یہ زیادہ مناسب ہے؛ تاکہ محبت