اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
ہیں ، تم ان سے ملاقات کرسکتی ہو۔ (مسلم: کتاب الرضاع: باب تحریم الرضاعۃ فی ماء الفحل) حضرت عبد اللہ بن مسعود ص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ، فَاِذَا خَرَجَتْ اِسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ۔ (فیض القدیر ۶؍۲۶۶) ترجمہ: عورت پردے میں رہنے کی چیز ہے، عورت جب باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ پردے کا تعلق عورت کے پورے جسم، اور جسم کے ہرہر عضو اور حصے سے ہے، اس کے علاوہ متعدد احادیث میں شوہر کے قریبی رشتہ داروں مثلاً دیور وغیرہ کو موت قرار دیا گیا ہے، یہ رشتہ دار اسی گھر میں عموماً رہتے ہیں ، اور عورت گھروں میں عموماً اپنا چہرہ کھلا رکھتی ہے، اس کے باوجود پردے کا حکم دیا گیا ہے، اور شوہر کے قریبی رشتہ داروں کے لئے مثلاً دیور کے لئے اپنی بھابھی سے پردے کا حکم دیا گیا ہے، اور ظاہر ہے کہ اس پردے میں چہرہ بھی شامل ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ عورتیں فجر کی نماز میں مسجد نبوی میں شریک ہوتی تھیں ، وہ چادروں میں لپٹی ہوتی تھیں ، نماز کے بعد مسجد سے نکل کر گھروں کو لوٹتی تھیں ، اور کوئی انہیں پہچان نہ پاتا تھا۔ (بخاری: کتاب الصلاۃ: باب وقت الفجر) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں چہرہ سمیت پورے جسم کو چادروں میں مستور رکھتی تھیں ، اسی لئے ان کو پہچانا نہیں جاتا تھا، اگر ان کے چہرے مستور نہ رہتے تو وہ ضرور پہچان لی جاتیں ۔ روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ نابینا صحابی حضرت عبد اللہ بن ام مکتوم ص ایک بار خدمت نبوی میں آئے، حضرت ام سلمہؓ ومیمونہؓ وہاں موجود تھیں ، حضور انے ان دونوں سے فرمایا کہ ان سے پردہ کرو، وہ بولیں کہ یہ تو نابینا ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تم تو نابینا نہیں ہو۔ (مسند احمد ۶؍۲۹۶)