اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ڈھانک لیں ، صرف ایک آنکھ کھلی رکھیں ‘‘۔ (ایضاً) امام محمد بن سیرینؒ نے حضرت عبیدہ بن سفیان سے پوچھا کہ اس حکم قرآنی پر عمل کا طریقہ کیا ہے؟ انہوں نے خود چادر اوڑھ کر بتایا، اور اپنی پیشانی اور ناک اور ایک آنکھ چھپاکر صرف ایک آنکھ کھلی رکھی۔ (احکام القرآن ۳؍۴۵۷) امام برسوی حنفی لکھتے ہیں : ’’آیت کے معنی یہ ہیں کہ ضرورت کے وقت گھروں سے نکلنے کی صورت میں عورتیں چاردوں سے اپنے جسموں اور چہروں کو ڈھانک لیا کریں ، وہ باندیوں کی طرح چہرہ کھول کر اور جسم کے اعضاء عریاں کرکے نہ نکلا کریں ؛ تاکہ فاسق وفاجر لوگ ان کے ساتھ تعرض اور ایذاء کا معاملہ نہ کرسکیں ، نیک عورت کی پہچان اہل حقیقت کی نگاہوں میں یہ ہے کہ خوفِ خدا اس کا حسن وجمال ہو، قناعت اس کی دولت ہو، عفت وعصمت اور تہمتوں سے اجتناب اس کا جوہر وزیور ہو‘‘۔ (تنویر الاذہان من تفسیر روح البیان: اسماعیل البرسوی ۳؍۲۵۴) قرآنِ کریم میں دوسرے مقام پر ارشاد ہے: وَاِذَا سَأَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعاً فَاسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَرَآئِ حِجَابٍ، ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوْبِہِنَّ۔ (الاحزاب: ۵۳) ترجمہ: نبی کی بیویوں (اسی حکم میں تمام مؤمن عورتیں ہیں ) سے اگر تم کو کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لئے زیادہ مناسب طریقہ ہے۔ یہ آیت کریمہ اس باب میں انتہائی صریح ہے کہ عورتیں مردوں سے مکمل پردہ کریں ، اجنبی مردوں سے اپنا پورا جسم اس اہتمام سے چھپائیں کہ مردوں کی نظر ان پر بالکل نہ پڑسکے، بتایا گیا ہے کہ یہ پردہ مرد وزن ہرایک کے دل کو پاک رکھنے کا انتہائی مؤثر ذریعہ ہے، اور اسی طرح فواحش میں ابتلاء سے بچاؤ ہوسکتا ہے، یہ بھی اشارہ کردیا گیا ہے کہ بے پردگی لعنت اور نجاست اور خبیثانہ عمل ہے، جب کہ پردہ اللہ کی رحمت، شریفانہ عمل اور دل ونگاہ کی