اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اَلزِّنَا یُوْرِثُ الْفَقْرَ۔ (شعب الایمان للبیہقی) ترجمہ: زنا فقر وافلاس پیدا کرتا ہے۔ اس لعنت میں مبتلا افراد واقوام کا طائرانہ تجزیہ اس فرمانِ نبوی کی حرف بہ حرف تائید وتصدیق کرتا ہے، موجودہ حالات میں جو معاشی بحران پورے عالم کا ناسور بنا ہوا ہے، اس میں من جملہ دیگر اسباب، جرم زنا کا رواج عام کلیدی مقام رکھتا ہے۔ زنا اور بدکاری کے چند نمایاں نقصانات اوپر ذکر کئے گئے ہیں ، ان کے علاوہ بے شمار نقصانات ہیں جو اس جرم کے لوازم میں سے ہیں ، اسی جرم کے رواجِ عام اور ٹی وی کلچر کے فروغ نے لڑکوں اور لڑکیوں کو قبل از وقت بلوغ کی منزل تک پہنچانے میں اہم کردارادا کیا ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مضمون کا خاتمہ عارف باللہ ولی کامل حضرت اقدس مولانا قاری سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ کے ان جملوں پر کیا جائے، فرماتے ہیں : ’’زانی کا فعل زنا خود اپنے اوپر بھی ظلم ہے کہ اس سے اخلاق واعمال کی مٹی پلید ہوتی ہے، خون اور روپیہ بے فائدہ ضائع ہوتا ہے، مادۂ تولید ناحق برباد ہوتا ہے، صحت پر ناخوش گوار اثر پڑتا ہے، ذلت ورسوائی ہوتی ہے، زانی خوف وہراس میں مبتلا رہتا ہے، حزن وملال سے دوچار ہوتا ہے، مرض متعدی میں اپنے کو گرفتار کرتا ہے، بے حیائی، فریب کاری، جھوٹ، بدنیتی، خود غرضی، نفسانی خواہش کی غلامی، ضبط نفس کی کمی، خیالات کی آوارگی اور دوسرے بیسیوں جسمانی، ذہنی اور روحانی امراض میں زنا آدمی کو مبتلا کرتا ہے، زناکار خاندان کی عزت کو داغ لگاتا ہے، خاندان کے لئے برائی کا نمونہ قائم کرتا ہے، زنا نسوانی عفت وعصمت کی لوٹ ہے‘‘۔ (نگاہ کی حفاظت ۵۲، مرتبہ: مفتی محمد زید صاحب) واقعہ یہی ہے کہ ان مضرات اور ان جیسے دیگر بے شمار نقصانات ہی کے پیش نظر اسلام بے حد سختی کے ساتھ زنا پر قدغن لگاتا ہے، اور کسی بھی طرح گوارا نہیں کرتا کہ اس جرم کے مہلک جرثومے سماج میں پرورش پائیں ۔ ،l،